پنجاب حکومت کا کماد کی امدادی قیمت 400 روپے فی من مقرر اور 20 نومبر سے کرشنگ سیزن شروع کرنے کا اعلان

جمعرات 16 نومبر 2023 14:52

پنجاب حکومت کا کماد کی امدادی قیمت 400 روپے فی من مقرر اور 20 نومبر سے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2023ء) پنجاب حکومت کی جانب سے کماد کی امدادی قیمت 400 روپے فی من مقرر اور 20 نومبر سے کرشنگ سیزن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ کماد اب پاکستان کی زراعت میں اہم کمرشل فصل کے طور پر کاشت ہونے لگی ہے کیونکہ یہ ہماری زرعی معیشت کے استحکام کے علاوہ چینی کی صنعت کیلئے خام مال کی فراہمی کا بہترین ذریعہ ہے نیزگنے سے گڑ، شکر اور چینی کے حصول کے علاوہ میتھانول، ایتھانول اور سرکہ بھی تیار کیاجاتا ہے۔

علاوہ ازیں گنے کے پھوگ سے کپڑا، کاغذ، چپ بورڈ اور دیگر قیمتی اشیا تیار کی جاتی ہیں یہی نہیں بلکہ گنے کے بگاس سے بجلی بھی تیار کی جارہی ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں ایتھانول کو پٹرول و ڈیزل میں مکس کرکے بائیو فیول اور میتھانول سے شراب بھی تیارکی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد ظفر ڈائریکٹر زرعی تحقیقاتی ادارہ کماد آری فیصل آباد نے پیداواری منصوبہ کماد 2023-24کی منظوری بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں ڈاکٹر شاہد افغان نمائندہ شوگر کین ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ فیصل آباد، ڈاکٹر ارشد بشیر ڈائریکٹر ایس ایس آر آئی فیصل آباد، ڈاکٹر اخلاق مدثر، عبدالشکور اور ڈاکٹر عبدالمجیدشعبہ کماد، ڈاکٹر محمد صغیر نیشنل کوآرڈینیٹر پی اے آر سی،ضیا القیوم نمائندہ کراپ رپورٹنگ سروس فیصل آباد، پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر چوہدری،ڈاکٹر محمد دلدار گوگی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد محمد اسحاق لاشاری ڈپٹی ڈائریکٹرایگریکلچر انفارمیشن فیصل آبادسمیت ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے مختلف شعبہ جات کے زرعی سائنسدانوں اور شعبہ توسیع کے افسران نے شرکت کی۔

ڈاکٹر محمد ظفر نے اجلاس میں بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے20نومبر سے گنے کا کرشنگ سیزن شروع کرنے کے بروقت فیصلہ سے کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان گنے کے زیر کاشت رقبہ اورچینی کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے اور پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوار 750 من فی ایکڑہے جو دنیا کی اوسط پیداوار سے زائد ہے۔

ڈاکٹر شاہد افغان نے اجلاس میں بتایاکہ پاکستان میں کماد کے ترقی پسند کاشتکار 2ہزار سے22 سو من فی ایکڑ تک پیداوار حاصل کررہے ہیں۔ڈاکٹر اخلاق مدثر نے بتایا کہ شعبہ کماد کے زرعی سائنسدانوں نے ابتک کماد کی 28 اقسام متعارف کروائی ہیں اور اس ادارہ کی متعارف کردہ نئی اقسام سی پی ایف 248، سی پی ایف 250، سی پی ایف 252، سی پی ایف 253، سی پی -77 -400، سی پی ایف249، سی پی ایف 252، ایس پی ایف 234 اور ایس ایچ ایف 242 پاکستان کے 85 فیصد رقبہ پر کاشت ہورہی ہیں جبکہ ان نئی اقسام کی کاشت کے فروغ سے گذشتہ سال پاکستان میں چینی کی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی۔

ڈاکٹر عبدالمجید نے بتایا کہ کاشتکار کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے 4 فٹ کے فاصلے پر2 لائنیں کاشت کریں کیونکہ اس جدید طریقہ کاشت سے 35 سے 45 فیصد تک پانی کی بچت ممکن ہے اورکماد کی فصل میں جڑی بوٹیوں کی تلفی، ضرر رساں کیڑوں کے بروقت انسداد اور کھادوں کے متوازن اور متناسب استعمال میں آسانی رہتی ہے۔مزید برآں کماد کی فصل میں کھلی فضاکی دستیابی سے پودوں کی بڑھوتری میں اضافہ سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو جاتا ہے لہٰذا کماد کے کاشتکار اس جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر زرعی آمدن میں اضافہ کو یقینی بنائیں کیونکہ کماد کی پیداوار میں اضافہ سے پاکستان میں چینی کی پیداواربڑھ جائے گی جس سے شوگر انڈسٹری کو فائدہ کے علاوہ ملکی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہوگا۔

اجلاس میں کماد کے پیداواری منصوبہ 2023-24 کی تشکیل کیلئے مختلف موضوعات زیر بحث لائے گئے جن میں کماد کی کاشت سے لیکر برداشت تک کے عوامل اور اسکی ترقی دادہ اقسام کی کاشت کیلئے موزوں آب و ہوا، شرح بیج، وقت کاشت، زمین کی تیاری، طریقہ کاشت،کھادوں اور پانی کا استعمال، چھدرائی، گوڈی، جڑی بوٹیوں کی تلفی، کیڑوں اور بیماریوں سے تحفظ کے حوالے سے ماہرین کی رائے لی گئی اورزرعی ماہرین کی طرف سے گزشتہ سال کے پیداواری منصوبہ کماد 2023-24کے مسودہ کو چند ضروری ترامیم کے بعدمنظور کرلیا گیا۔