فیض آباد دھرنا کیس کی انکوائری کمیشن نے کام شروع کر دیا

کمیشن نے ابتدائی طور پر تمام ریکارڈ طلب کر لیا، فیض آباد دھرنے کے حوالے سے ویڈیو ریکارڈ لینے کا بھی فیصلہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 20 نومبر 2023 16:59

فیض آباد دھرنا کیس کی انکوائری کمیشن نے کام شروع کر دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - 20 نومبر2023ء) فیض آباد دھرنا کیس کی انکوائری کمیشن نے کام شروع کر دیا۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کمیشن نے ابتدائی طور پر تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔ فیض آباد دھرنے کے حوالے سے ویڈیو ریکارڈ لینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ آئندہ اجلاس میں دھرنا کیس کے حوالے سے تمام متعلقہ افسران کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں 15نومبر کی عدالتی کارروائی کا بھی تحریری حکم نامہ جاری کیاجس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ 6فروری 2019کو دیا، جس میں ماضی کے پر تشدد واقعات کا حوالہ دے کر مستقبل کیلئے وارننگ دی گئی تھی، مگر تقریباً پانچ سال گزرنے کے باوجود حکومتوں نے فیض آباد دھرنا فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا۔

(جاری ہے)

حکم نامے میں کہا گیا کہ فیض آباد دھرنے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستیں دائر ہوئیں جنہیںسماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا جس کے سبب عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوا۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ فیض آباد دھرنا فیصلے کے تناظر میں نہ کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا نہ ہی پرتشدد احتجاج پر احتساب ہوا، نتیجتاً قوم کو 9مئی کے واقعات دیکھنے پڑے۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ شیخ رشید کے وکیل نے کہا میں نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، عدالت نے بار بار پوچھا درخواست دائر کیوں کی، شیخ رشید کے وکیل نے جواب دیا غلطی فہمی کے سبب نظرثانی دائر کی۔تعجب ہے ایسا سیاستدان جو طویل عرصہ تک رکن پارلیمنٹ رہا اور وفاقی وزیر جیسے اعلی منصب پر فائز رہا اسے غلط فہمی ہوگئی جس کے سبب نظرثانی درخواست دائر کی، عدالت نے یہ بھی پوچھا کیا شیخ رشید نے نظرثانی درخواست کسی کے کہنے پر دائر کی، جواب دہرایا گیا نظرثانی درخواست غلطی فہمی کی بنا ء پر دائر کی۔

عدالتی حکم نامے میں نیا انکشاف سامنے آگیا جس کے مطابق 25 اپریل 2019کو سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر درخواستیں کاز لسٹ سے نکال دی گئیں۔حکم نامے میں کہا گیا کہ نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر متعلقہ عدالتی حکام سے پوچھا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار فیکچر اور ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے اپنی رپورٹس دیں، جن کے مطابق 25 اپریل 2019کو نظرثانی درخواستیں فائنل کاز لسٹ کے ڈرافٹ میں دن ایک بج کر بارہ منٹ پر شامل ہوئیں، اسی دن محض پانچ گھنٹے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر شام پانچ بج کر چھ منٹ پر یہ درخواستیں فائنل کاز لسٹ سے نکال دی گئیں۔