Qگیس کی بندش شہریوں کے ساتھ ظلم ہے،پاسبان

جمعہ 1 دسمبر 2023 19:55

~ کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2023ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی،خواتین ونگ، کراچی کی رہنما شہناز سلیم، نرگس خان،الماس خاتون اور شبانہ بی بی نے کہا ہے کہ گیس کے بلوں میں کئی گنا اضافے کے باجود دن اور رات کے مختلف اوقات میں گیس کی بندش شہریوں کے ساتھ ظلم ہے۔ مہنگائی کے طوفان کے بعدمعاملات زندگی بہت دشوار ہوگئے ہیں ایسے میں گیس نہ ہونے کے باعث خواتین کو کھانا پکانے اور دیگر گھریلو امور سرانجام دینے میں شدید مشکل کا سامنا ہے۔

شاہ فیصل کالونی، بلدیہ، نارتھ کراچی، کورنگی، لانڈھی، ملیر، اورنگی سمیت کراچی کے بیشتر علاقوں میں پورا پورا دن گیس نہیں ہوتی۔ ایسے میں اکثر کھانا یا روٹیاں باہر سے منگانا پڑتی ہیں جس کیوجہ سے جیب پر دوگنا بوجھ پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

مہنگائی کے اس دور میں کھانا کھائیں، گھروں کے کرائے دیں، بچوں کو تعلیم دلوائیں یا یوٹیلیٹی بلز بھریں پاسبان خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ بند کی جائے۔

گیس برآمد کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ کمپریسر کے ذریعے گیس چوری کے واقعات عام آدمی کی شدید حق تلفی کے مترادف ہیں۔ گیس چوری کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ حکومت خود LNG کو ذخیرہ کرنے کا انتظام کرے۔ ملک بھر میں زیر زمین کھدائی کر کے گیس لائنوں کے پرانے انفرااسٹرکچر کو تبدیل اور پلاسٹک پائپوں کے ذریعے لیکج کو کنٹرل کر کے ادھورے کام کو جلد از جلد مکمل بنایا جائے۔

پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں خواتین رہنماؤں نے مزید کہا کہ غریب عوام کو اوپر لانے والی دعوے دار حکومتوں کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور غیر مناسب پالیسیوں کی وجہ سے غریب عوام سے دو وقت کی روٹی بھی،دور ہوگئی ہے۔ ڈالر، پیٹرول، گیس اور سی این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے روٹی، آٹا، دال، چاول وغیرہ سے لے کر ہر چیز بے تحاشہ مہنگی ہو گئی ہے۔

یہ عوام کے استعمال کی چیزیں ہیں،جن کی مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی تکلیف میں ہے۔ غریب عوام کو ریلیف دینے کے دعوے دار بتائیں، کہ غریب عوام کیا کھائیں کہاں سے اپنے اور اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی عزت کی کمائی سے پورا کریں سردیوں کا موسم شروع ہوچکا ہے۔ ایسے میں گیس کی لوڈ شیدنگ کے باعث عوام خصوصا چھوٹے بچے، بزرگ اور بیمار افراد ٹھنڈے پانی سے نہا کربیمار ہونے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ نہ ہی روزانہ ہوٹلوں سے سالن روٹی کا خرچہ برداشت کر سکتے ہیں