ٴْ عالمی اردو کانفرنس آخری روز ’’ ،مستنصر حسین تارڑ سے ملاقات‘‘کے عنوان سے نشست کا اہتمام

اتوار 3 دسمبر 2023 21:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2023ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے روز معروف مصنف، اداکار ، میزبان ، سیاح اور لیونگ لیجنڈ ’’ مستنصر حسین تارڑ سے ملاقات‘‘ کے عنوان سے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مستنصر حسین تارڑ نے ماضی کی یاد کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ اور مستقبل کے حوالے سے بھی سیر حاصل گفتگو کی جبکہ نشست کے دوران ناصر عباس نیر اور اسامہ صدیق بھی شریک گفتگو تھے، مستنصر حسین تارڑ نے کہاکہ میری بہت سی فریکوینسیز ہیں ، خوش قسمتی سے میری فریکوینسی عوام سے مل گئی ہے، تخلیق کار باصلاحیت ہونے کے ساتھ خوش نصیب بھی ہو تو اسے مداح مل ہی جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کتابوں سے میرا ناجائز رشتہ ہے، میں ایک حادثاتی ادیب اور میڈیا پرسن ہوں، مجھے تو صرف آوارہ گردی اور کتب بینی سے شغف تھا، میری کتاب روس میں بطور نصاب پڑھائی جاتی ہے ، میں وہاں لیکچر بھی دیتا رہا ہوں ، مجھے جو بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے متاثر کر لے وہ میرا مرشد بن جاتا ہے ، میں امرا? جان سے بھی متاثر ہوں اور وہ میری مرشد ہے، اداکاری میں وارد ہونے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے مستنصر حسین تارڑ نے بتایا کہ میرا تعلق کاشت کار گھرانے سے ہے جہاں اداکاری کو میراثیوں کا کام سمجھا جاتا تھا، مجھے اور میرے دوست کو اچانک ٹی وی ڈرامے کی آفر ملی اور ٹاس پر فیصلے کے بعد میں نے ڈرامے میں کام کیا ، مستنصر حسین تارڑ نے بتایا کہ انہیں جانوروں سے بے حد محبت ہے ، اسی لیے ان کے ناولز میں پرندوں اور جانوروں کے کردار اکثر دکھائی دیتے ہیں، مستقبل کے حوالے سے مستنصر حسین تارڑ کا کہنا تھا کہ من حیث القوم ہم پاگل ہوچکے ہیں ، مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بعد بھی اب اندھیرا ہے، شمالی علاقہ جات کے حوالے سے میں نے پندرہ سفر نامے لکھ کر جرم کیا کیونکہ میرے سفر نامے پڑھ کر ہزاروں لوگ ان جگہوں پر پہنچ کر ماحول کو آلودہ کررہے ہیں ، میں ان علاقوں کی تباہی کا ذمہ دار خود کو سمجھتا ہوں، مستنصر حسین تارڑ نے بتایا کہ مختلف موضوعات پر ان کی چار کتابیں قریب الاشاعت ہیں، انہوں نے کہا کہ ادب جب تک مکمل نہیں ہوتا جب تک پوری کائنات کو اس میں شامل نہ کیا جائی