فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے ایڈزاور کینسرجیسے جان لیوا مرض سے بھی زیادہ خطرناک ہے.عالمی ادارہ صحت

گاڑیوں میں فیول جلنے سے فضاءمیں پھیلنے والی گیسیں فضائی آلودگی پھیلانے کی بڑی ذمہ دار قرار‘صنعتیں اور بڑے پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات دوسرے نمبر پر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 دسمبر 2023 13:49

فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے ایڈزاور کینسرجیسے جان لیوا مرض سے بھی ..
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 دسمبر۔2023 ) فضائی آلودگی میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد بہت اہم کردار اداکررہی ہے ‘عالمی ادارے اور ماہرین اس امر کو بعض وجوہات کی بنا پر نظراندازکرتے رہے ہیں مگر امریکا کے ایک معتبرطبی جریدے نے تازہ تحقیقی رپورٹ میں اسے الارمنگ قراردیتے ہوئے فوری سدباب کا مطالبہ کیا گیا ہے اسی طرح سویڈن کی حکومت نے بھی گاڑیوں میں فیول جلنے سے فضاءمیں پھیلنے والی گیسوں کو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضرقراردیا ہے .

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فضائی آلودگی دنیا کا سب سے بڑا مسلہ بن رہی ہے اور اس سے پھیلنے والی بیماریوں سے قبل ازوقت اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے امریکا کے طبی جریدے ”اے سی پی جرنلز“ میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے واشنگٹن‘نیویارک‘شکاگو اور لاس اینجلس سمیت دیگر بڑے شہروں میں ٹریفک کی فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کے لیے تحقیق کی‘ماہرین نے 22 سے 45 سال کی عمر کے افراد پر 16 مختلف تحقیقات تین شہروں میں کیں ماہرین نے تحقیق شروع کرنے سے قبل تمام رضاکاروں کا طبی معائنہ کیا جب کہ سفر کرنے کے 24 گھنٹے بعد تمام رضاکاروں کے پھیپڑوں اور بلڈ پریشر کوچیک کیا گیا‘ رضاکاروں کو کئی گروپوں کو ماسک سمیت دیگر حفاظتی انتظامات کے بغیر سفر کروایا گیا جبکہ کچھ گروپوں کو ماسک سمیت دیگر حفاظتی آلات کے ساتھ سفر کرنے کی ہدایت کی گئی تمام رضاکاروں نے انہی راستوں پر سفر کر کیا جہاں وہ اپنے معمول کے مطابق آتے جاتے تھے تحقیق کے اختتام پر ماہرین نے تمام تحقیقات کے نتائج کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ ٹریفک کی فضائی آلودگی سے نہ صرف بلڈ پریشر بڑھ رہا ہے بلکہ دماغی افعال بھی متاثرہورہے ہیں اسی طرح کئی رضاکاروں کی قوت سماعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے .

ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر رضاکاروں میں سفر شروع کرنے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہوتا ہے اور ان کا بلڈ پریشر اگلے 24 گھنٹوں تک بڑھا رہتا ہے جس سے نہ صرف دل کے امراض بلکہ دماغ تک خون کا دباﺅ بڑھنے سے برین ہیمرج کے خطرات بڑھنے کے ساتھ جسم کے دیگر اعضاءبھی ناکارہ ہونے کے خطرات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے ‘ فضائی آلودگی سے انسان کی اوسط عمر بھی کم ہورہی ہے .

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے بڑے شہروں میں 30سال تک کی عمر کے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اسی طرح پاکستان میں بھی امراض قلب اور ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے سال2023میں پاکستان دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد اور پھیلاﺅ کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر آچکا ہے جبکہ چند سال قبل پاکستان کا شمار ٹاپ ٹین ممالک میں بھی نہیں آتا تھا اس فہرست میں چین اور بھارت بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر تھے جوکہ اب ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست سے بھی نکل چکے ہیں .

ایک نئی تحقیق کے مطابق کرہ ارض پر ایک شخص کی صحت کے لیے فضائی آلودگی، سگریٹ نوشی یا شراب نوشی سے زیادہ خطرناک ہے اور اس حوالے سے چین میں نمایاں بہتری کے باوجود جنوبی ایشیا میں خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کی سالانہ رپورٹ میں گاڑیوں کو فضائی آلودگی پھیلانے کے ذرائع میں سرفہرست رکھتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گاڑیوں اور صنعت کے دھویں کے اخراج سے ہونے والی فضائی آلودگی، جنگل کی آگ اور آلودگی کے دیگر ذرائع باریک ذرات عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ ہیں اگر دنیا عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کی حد کو پورا کرنے کے لیے ان آلودگیوں کو مستقل طور پر کم کرے تو اعداد و شمار کے مطابق اوسطاً ہر فرد کی متوقع عمر میں 2.3 سال کا اضافہ ہو گا.

باریک ذرات کا تعلق پھیپھڑوں کی بیماری، دل کی بیماری، فالج اور کینسر سے ہے، تمباکو کا استعمال، اس کے مقابلے میں عالمی متوقع عمر میں 2.2 سال تک کمی لاتا ہے جبکہ بچے اور زچگی کی غذائی قلت 1.6 سال کی کمی کے لیے ذمہ دار ہے اس حوالے سے سب زیادہ بوجھ ایشیا اور افریقہ اٹھاتے ہیں لیکن شہریوں کو بروقت، درست ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے کچھ کمزور ترین انفرااسٹرکچر موجود ہیں جنہیں پہلے ہی فلاحی کاموں کی انتہائی کم امداد میں سے کافی کم حصہ ملتا ہے.

افریقہ کے پورے براعظم کو فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے 3 لاکھ ڈالر سے بھی کم رقم ملتی ہے شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایئر کوالٹی پروگراموں کی ڈائریکٹر کرسٹا ہیسن کوف نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس حوالے سے درست معلومات دستیاب نہیں کہ فضائی آلودگی سب سے زیادہ کہاں خراب ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کہاں اور کس جگہ وسائل استعمال کیے جانے چاہئیں.

اگرچہ گلوبل فنڈ کے نام سے ایک بین الاقوامی مالیاتی اشتراک ہے جو ایچ آئی وی ایڈز، ملیریا اور تپ دق کے امراض سے نمٹنے کے لیے سالانہ 4 ارب ڈالر تقسیم کرتی ہے لیکن فضائی آلودگی کے لیے اس طرح کی رقم مختص نہیں کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک فضائی آلودگی، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور کیمرون میں ایچ آئی وی ایڈز، ملیریا کے مقابلے میں اوسطاً ایک شخص کی زندگی سے ایک سال زیادہ کم کر دیتی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جنوبی ایشیا سب سے زیادہ متاثر خطہ ہے اور بنگلہ دیش، بھارت، نیپال ‘پاکستان آلودہ ممالک کی فہرست میں سب سے آگے ہیں.

بنگلہ دیش کے رہائشی جہاں پی ایم 2.5 کی اوسط سطح 74 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر تھی،اگر اسے عالمی ادارہ صحت کے 5 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کے رہنما اصولوں پر لایا جائے تو وہ 6.8 سال کی زیادہ زندگی حاصل کر سکیں گے‘اس دوران بھارت کا دارالحکومت دہلی 126.5 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر سالانہ اوسط ذرات کی آلودگی کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے.

دوسری طرف چین نے فضائی آلودگی کے خلاف جنگ میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے جہاں اس حوالے سے اقدامات 2014 میں شروع کیے گئے تھے 2013 اور 2021 کے درمیان چین کی فضائی آلودگی میں 42.3 فیصد کمی آئی، اگر بہتری کا یہ عمل برقرار رہتا ہے تو اوسط چینی شہری 2.2 سال زیادہ زندہ رہ سکے گا امریکا کلین ایئر ایکٹ جیسی قانون سازی نے 1970 سے آلودگی کو 64.9 فیصد تک کم کرنے میں مدد کی جس سے امریکیوں کو متوقع طور پر 1.4 سال زیادہ عمر کے حصول میں مدد ملتی ہے.

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے درجہ حرارت کے سبب جنگل کی آگ کا بڑھتا ہوا خطرہ امریکا سے لے کر لاطینی امریکا اور جنوب مشرقی ایشیا تک آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے مثال کے طور پر 2021 کے سیزن میں کیلیفورنیا کے جنگل میں آگ لگنے کی وجہ سے پلوماس کاﺅنٹی کو عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط کے مقابلے میں پانچ گنا سے زیادہ باریک ذرات موصول ہوئے تھے جبکہ شمالی امریکا میں حالیہ دہائیوں میں فضائی آلودگی کی کہانی یورپ سے مماثلت رکھتی ہے لیکن مغربی اور مشرقی یورپ کے درمیان واضح فرق موجود ہے جہاں بوسنیا براعظم یورپ کا سب سے آلودہ ملک ہے.