تعلیمی شعبے سے وابستہ مختلف اسٹیک ہولڈرز ، کالج اساتذہ ، طلبہ تنظیموں ، ٹریڈ یونینز،سیاسی جماعتوں کا پروفیسر آغا زاہد پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت

جمعرات 7 دسمبر 2023 18:47

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2023ء) تعلیمی شعبے سے وابستہ مختلف اسٹیک ہولڈرز ، کالج اساتذہ ، طلبہ تنظیموں ، ٹریڈ یونینزاور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے پروفیسر آغا زاہد پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے سے بلوچستان کا تعلیمی شعبہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ایسے میں لاڈلے چیئر مین بورڈ کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور مسلسل شکایات کے باوجود کوئی نوٹس نہ لینا سنگین سوالات کو جنم دے رہا ہے ، چیئر مین بورڈ کو ان کے عہدے سے ہٹا کر گرفتار کیا جائے اور صوبے کے واحد تعلیمی بورڈ کو مافیا کے ہاتھوں تاراج ہونے سے بچایا جائے یہ نہ صرف انصاف کا تقاضا ہے بلکہ بلوچستان کے تعلیمی مستقبل کا بھی سوال ہے ۔

ان خیالات کااظہار پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سید قادر آغا،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء عبدالمالک ناصر،سابق صدر بی پی ایل اے پروفیسر آغازاہد ،بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی وائس چیئرمین کامریڈ جیئند بلوچ،پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر طاہر شاہ کاکڑ، ریڈ ورکرز فرنٹ کے کامریڈ کریم پرہار،جمعیت طلباء اسلام کے محمد اسحاق ، بی ایس او پجار کے عصمت بلوچ،اسلامی جمعیت طلبہ کے نصیب اللہ،بی ایس او مرکزی کمیٹی ممبرعاطف رودینی،بلوچستان عوامی پارٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ہمایوں خان کاکڑ ، ناصر قومی موومنٹ کے ملک نور حسن ناصر و دیگر نے بی پی ایل اے پروگریسیو کے زیراہتمام پروفیسر آغازاہد پر حملے اور چیئر مین بورڈ کی عدم معطلی و عدم گرفتاری کے خلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پوسٹ گرایجویٹ سائنس کالج کوئٹہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی میں خواتین بھی شامل تھیں ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اور بینر ز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے او رمطالبات درج تھے ۔ ریلی جناح روڈ سے ہوتے ہوئے شاہراہ عدالت پر کوئٹہ پریس کلب پہنچی جہاں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پروفیسر آغازاہد پر حملے کو کالج اساتذہ سمیت پورے تعلیمی شعبے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے واحد تعلیمی بورڈ میں بدعنوانی اور بدانتظامی کا پردہ فاش کرنے پر کالج پروفیسر کو پہلے دھمکیاں دی گئیں اور بعد میں دن دیہاڑ ے ان پر گھر سے کالج جاتے ہوئے حملہ کیا گیا جس میں سابق صدر بی پی ایل اے شدید زخمی ہوئے اس واقعے کی ایف آئی آر چیئر مین بورڈ اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف چاک کی گئی مگر افسوس کا مقام ہے کہ گیارہ دن گزرنے کے باوجود اب تک نہ تو مرکزی ملزم کو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی انہیں عہدے سے ہٹا کر بلوچستان بورڈ کے معاملات درست کئے جاسکے ۔

انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں پہلے سے تعلیمی پسماندگی ہے غریب اور مستحق طلبہ کی حق تلفی کی شکایات عام ہیں ایسے میں ان کی اہلیت جانچنے کے ادارے کے طو رپر بلوچستان بورڈ کو میرٹ اور انصاف کا علمبردار ہونا چاہئے مگر افسوس کا مقام ہے کہ بورڈ آفس میں امتحانی ڈیوٹیوں سے لے کرامتحانی مراکز کے قیام اور مارکنگ تک ہر شعبے میں انصاف کا جنازہ نکالا جارہا ہے انہوںنے کہا کہ اس ناانصافی اور میرٹ کے قتل عام پر نہ صر ف تعلیمی شعبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز بلکہ معاشرے کے تمام طبقات کو آگے بڑھ کر آواز اٹھانی چاہئے ۔ مظاہرین چیئر مین بورڈ کی معطلی و گرفتاری کے مطالبات پر مبنی نعرے لگاتے ہوئے بعدازیں پرامن طو رپر منتشر ہوگئے ۔