تہذیبوںکے درمیان تصادم کو نہ روکا گیا تو ناانصافیوں کی بناء پر ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ چھڑ جائیگی،چوہدری لطیف اکبر

ہفتہ 9 دسمبر 2023 15:22

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2023ء) سپیکرآزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے مقبوضہ جموں وکشمیراور فلسطین سمیت دیگرممالک میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر بھارت اوراسرئیل کے خلاف جنگی جرائم اور انصاف کی عالمی عدالتوں میں مقدمات درج کروانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ ، یورپی یونین اور بااثر ممالک کو مقبوضہ جموںوکشمیر ، فلسطین میں ہونے والے بدترین مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر جارحیت پسند ممالک بھارت اور اسرائیل کے خلاف ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے نہتے عوام کو ریلیف دلوانے میں فوری فیصلہ کن کردار ادا کریں، دونوں قابض ممالک نہ تو معاہدوں کی پاسداری کررہے ہیں اور نہ ہی جنیوا کنونشن کو خاطر میں لاتے ہیں ، ان دونوں خطوں میں جاری کشیدگی عالمی امن کو ریز ہ ریزہ کرنے کے لئے تیزی سے پھیل رہی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، او آئی سی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں ہونے والی خون ریزی پر دلواتے ہوئے اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔انہوںنے کہاکہ تہذیبوںکے درمیان تصادم کو نہ روکا گیا تو ان ناانصافیوں کی بناء پر ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ چھڑ جائے گی جو تیسری نیوکلیئر وار کا روپ دھار کر دنیا کے امن کو اپنے لپیٹ میں لے سکتی ہے جس کی وجہ سے 3 ارب انسانی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے پاس ہونے والی رپورٹس پر ابھی تک عملدرآمد نہ ہونا سب سے بڑے ادارے کا دوہرا معیار ہے ، دنیا میں قیام امن کا واحد محفوظ راستہ انصاف پسندی اور مساوات کے اصولوں کو اپنا کر کیا جا سکتا ہے ، اگر تجارتی تعلقات یا مذہبی عقائد کی بنا ء پر فیصلے کیے جاتے رہے تو کسی صورت بھی امن آتشی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا ، اقوام متحدہ کی نگرانی میں ، فیکٹ فائنڈنگ کمیشن دے کر مقبوضہ جموں وکشمیر اورفلسطین میں اسرائیلی بمباری سے انسانی تباہی کی بھیانک کارروائیوں کو سامنے لانے کے لئے بھیجے جائیں ، ہسپتالوں ، تعلیمی اداروں پر اسرائیلی بمباری سے ماضی کے تمام مظالم کی تاریخ کو مات دے دی گئی ہے ، دنیا کا دوہرامعیارسامنے آ چکا ہے ،فلسطین میں مستقل جنگ بندی اور قیام امن کے لئے ابھی تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا سکیں ہیں ، لہذا اسلامی ممالک موجودہ خطرناک صورتحال اور مستقبل کے چینلجز سے نمٹنے کیلئے جز وقتی کے بجائے کل وقتی پالیسیاں مرتب کرکے یک نکاتی ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کرے اور اغیار سمیت یہود و ہنود کے مفادات کے تابع اگے دوڑ پیچھے چوڑ کے مصداق پر عمل پیرا ہونے کے بجائے قوت ایمانی پر بھروسہ کریں اور اپنے بے پنا ہ وسائل کا مناسب استعمال عمل میں لانے کیلئے او آئی سی کی طرز پر مشترکہ فورم قائم کریں۔

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں10 ہزار گمنام قبروںکی دریافت ، حریت کانفرنس کے رہنمائوں کی گرفتاریاں اور خواتین رہنمائوں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کرنا ماورائے عدالت نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل عام خواتین کی آبرو ریزی ، کالے قوانین کا نفاذ ، 8 لاکھ قابض بھارتی افواج ، پیرا ملٹری ٹرپس کی ریاستی دہشت گردی ، لاک ڈائون ، کرفیوکا نفاذ ، میڈیا پر پابندیاں ، گھر گھر تلاشیاں ، ہزاروں نہتے آزادی پسندوں کی گرفتاریاں بھارت کے سکولرازم اور جمہوریت کے دعوئوں پر کلنک کا ٹیکا اور دامن پربدنما دھبہ ہیں۔

سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ دنیا میںانسانی حقوق کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ان ممالک یا ریاستوں میں نہیں ہوتا جہاں عالمی طاقتوں کے مفادات وابستہ نہیں ۔