عالمی ماحولیاتی کانفرنس: کیا معدنی ایندھن پر معاہدہ ہو پائے گا؟

DW ڈی ڈبلیو منگل 12 دسمبر 2023 15:20

عالمی ماحولیاتی کانفرنس: کیا معدنی ایندھن پر معاہدہ ہو پائے گا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 دسمبر 2023ء) ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (سی او پی 28) منگل کی صبح ختم ہونے والی تھی، تاہم سربراہی اجلاس کے وقت پر ختم ہونے کی امیدیں صبح اس وقت ماند پڑنے لگیں، جب اس کے معاہدے سے متعلق مسودے پر مذاکرات الجھنے لگے۔

ماحولیاتی معاہدے کے مسودے پر فوری اتفاق کیا جائے، الجابر

میزبان متحدہ عرب امارات نے اس کانفرنس کی آخری تاریخ منگل کی صبح تک رکھی تھی، تاہم یہ وقت معاہدے پر اتفاق رائے ہونے سے پہلے ہی گزر چکا ہے۔

کوپ 28: اوپیک ممالک فوسل فیول کا استعمال ختم کرنے کے مخالف

آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق معاہدے کے مسودے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ممالک کو حکمت عملیوں پر مبنی ایک خاکہ پیش کیا گیا تھا، تاہم اس مسودے میں معدنی ایندھن کے مرحلہ وار خاتمے جیسے اہم سوال کو شامل نہیں کیا گیا، جس کا بہت سے ممالک نے مطالبہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

عالمی کلائمٹ سمٹ میں پہلی کامیابی، ماحولیاتی فنڈ قائم

اکیس صفحات پر مشتمل معاہدے کے مسودے کی پیر کی شام کو نقاب کشائی کی گئی تھی، جس پر امریکہ، یورپی یونین، آب و ہوا کے خطرے سے دوچار ممالک اور ماحولیاتی ماہرین نے شدید تنقید کی۔

دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کی قیمت کون ادا کر رہا ہے؟

بقا کی جنگ ہے

اس عالمی کانفرنس میں تقریباً 200 ممالک کے نمائندے شریک ہیں، جن میں کوئلہ، تیل اور گیس جیسے معدنی ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کے ممکنہ معاہدے پر شدید اختلاف پائے جاتے ہیں۔

عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں میتھین کا اخراج بھی موضوع

چین اور سعودی عرب جیسے تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک سمیت کئی ممالک مبینہ طور پر ایسے معاہدوں کی مخالفت کر رہے ہیں، جس میں فوسل فیول یعنی معدنی ایندھن کے استعمال کو ختم کرنے کا تصور ہو۔

لیکن بحر الکاہل کے جزیرہ نما ممالک ساموا اور مارشل جزائر، جو پہلے سے ہی بڑھتے ہوئے سطح سمندر کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں، کے نمائندوں نے معاہدے کے مسودہ دستاویز کو موت کی گھنٹی قرار دیا۔

مارشل جزائر کے وفد کے سربراہ جان سلک نے کہا کہ ''ہم خاموشی سے اپنی آبی قبروں کی طرف نہیں جائیں گے۔''

ساموا کے وزیر ماحولیات سیڈرک شسٹر نے میڈیا کو بتایا کہ ''ہم ایسے متن پر دستخط نہیں کر سکتے، جس میں فوسل فیول کو مرحلہ وار ختم کرنے کا پختہ عزم نہ کیا گیا ہو۔''

امریکہ کے خصوصی ایلچی جان کیری نے کہا کہ معاہدے کے مسودے کو مضبوط بنانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پی او 28 کا نتیجہ وجودی ہونا چاہیے، ''یہ بقا کی جنگ ہے۔''

کانفرنس کے اوور ٹائم چلنے کا امکان

یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار اوپکے ہوکیسترا نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ مسودہ ''واضح طور پر غیر مکمل ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، جس کے حل کے لیے ہم یہاں موجود ہیں۔''

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے کہا، ''یہاں (منگل) کی دوپہر تک کسی نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے۔

'' انہوں نے مزید کہا، ''یہ یورپی وفد کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارے پاس وقت ہے اور ہم مزید کچھ دیر قیام کے لیے تیار ہیں۔''

اس دوران سی پی او 28 کے صدر سلطان الجابر نے کانفرنس میں موجود ممالک پر زور دیا کہ وہ سربراہی اجلاس کے مقررہ اختتام سے پہلے اپنی کوششوں کو دوگنا کر دیں اور کہا کہ ان کے پاس ''ابھی بھی ایسا کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

''

ان کا کہنا تھا، ''آپ جانتے ہیں کہ کس چیز پر اتفاق ہونا باقی ہے۔ اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ تمام اشیاء بشمول فوسل فیول لینگویج پر اپنے اعلیٰ ترین عزائم پیش کریں۔''

اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس میں تقریباً 200 ممالک شریک ہیں اور اس حوالے سے کوئی بھی معاہدہ اتفاق رائے سے منظور ہونا ضروری ہے، ورنہ اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)