سائفر کیس میں استغاثہ کی جانب سے دائر14 اے کی درخواست منظور ،ان کیمرہ ٹرائل کا حکم

جمعرات 14 دسمبر 2023 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2023ء) آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت نے سائفر کیس میں استغاثہ کی جانب سے دائر14 اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کیمرہ ٹرائل کا حکم دے دیااور شہادتیں طلب کرلیں۔جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور دیگر کے علاوہ پی ٹی آئی وکلاء عمیرنیازی، سکندرذوالقرنین، علی بخاری، بیرسٹرتیمور ملک اور دیگر پیش ہوئے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنیں، شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹی مہربانو بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔

عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ سیکشن 14 اےکے تحت ٹرائل خفیہ رکھنے کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران دلائل دیتے ہوئے پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے موقف اپنایا کہ سیکشن 14اے کے تحت سماعت ان کیمرہ ہونی چاہئے،مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بنایا گیا ہے اسی وجہ سے ان کیمرہ سماعت ضروری ہے،سیکشن 14اے کے مطابق حالات و واقعات کے تناظر میں ٹرائل کو خفیہ رکھنے کا کہا گیا ہے،موجودہ کیس کے حالات و واقعات بھی تقاضا کرتے ہیں کہ جیل ٹرائل ان کیمرہ ہو،جب سائفر ایک سیکرٹ تھا تو سماعت بھی ان کیمرہ ہونی چاہئے،رضوان عباسی نے کہا کہ چارج فریم ہو چکا ہے، اب شہادت ریکارڈ ہونی ہے، چاہتے ہیں کہ شہادتیں ریکارڈ کرتے وقت سیکریسی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے،شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے موقف اپنایا کہ ہم نے پہلے ہی ان کیمرہ سماعت اور جیل سماعت کا نوٹیفکیشن ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر اوپن ٹرائل کا حکم دیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چارج سب کے سامنے فریم ہوا تھا۔

(جاری ہے)

بیرسٹر تیمور ملک نے بھی دلائل دیئے۔دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ان کیمرہ ٹرائل کے حوالے سے استغاثہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ان کیمرہ ٹرائل کی درخواست منظور کرلی اور قرار دیا کہ سائفر کیس کی آئندہ سماعت ان کیمرہ ہوگی تاہم ملزمان کے اہل خانہ کو ٹرائل کی کارروائی دیکھنے اور سننے کی اجازت ہوگی،عدالت نے سائفر کیس کی مزید سماعت (کل) جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی۔کل شہادتیں ریکارڈ کی جائیں گی۔