پاکستان گزشتہ 25 برس سے خوفناک دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، سینیٹرمحمد عبد القادر

جمعہ 12 جنوری 2024 22:37

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 25 برس سے خوفناک دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے دہشت گردی کے عفریت کو ختم کرنے کے لئے افواج پاکستان نے وسیع تر امن کے قیام کے لئے ضرب عضب اور ردالفساد ایسے نہایت موثر آپریشن کئے جن میں بہت اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں اور انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردی نے ایک بار پھر ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے دہشت گردوں نے سال نو کے آغاز پر ہی سیکورٹی فورسز پر حملے شروع کر دئے ہیں جن میں 12 شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادر نے کہاکہ دہشت گردوں کا ایک بار پھر منظم اور فعال ہوکر سیکورٹی فورسز پر حملے کرنا لمحہ فکریہ ہے ملک میں قیام امن کیلئے امسال جنوری کے آغاز پر ہی عین اس وقت پاکستان میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات رونما ہوئے جس وقت پاکستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کا ایک وفد افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے افغانستان کے دورے پر تھا پاکستانی وفد کی افغانستان میں موجودگی کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا رونما ہونا اور تحریک طالبان پاکستان کا دہشت گردی کے ان واقعات کی ذمہ داری قبول کرنا پاکستان کے وفد کو منہ چڑانے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں دہشت گردی کے تین واقعات پاکستان کے لئے تشویش کا باعث ہیں دہشت گردی سے سب سے زیادہ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے سرحدی صوبے متاثر ہو رہے ہیں اگلے ماہ پاکستان میں عام انتخابات منعقد ہو رہے ہیں پاکستان میں انتخابات سے قبل ملک بھر میں سیاسی گہما گہمی عروج پر پہنچ جاتی ہے لیکن دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے ملک بھر میں اس طرح سے سیاسی جماعتیں کھل کر سامنے نہیں آ سکیں جیسے روایتی طور پر ہوا کرتا تھاچیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ افغان طالبان چونکہ افغانستان پر بغیر انتخابی اور جمہوری عمل کے قابض ہوئے ہیں اسی لئے وہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے حکومت کو ملک کی اقتصادی صورتحال کو بدرجہا بہتر کرنا ہوگا عوامی خدمت پر مامور اداروں کی کارکردگی بہتر بنانی ہو گی اسی طرح انصاف کا نظام موثر بنانا ہوگاسیکورٹی اداروں کی کارکردگی مزید بہتر اور منظم بنانا ہوگی سرحدوں کے نگرانی اور اہم سول و عسکری تنصیبات کی سکیورٹی فول پروف بنانا ہوگی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نیٹ ورک کو مزید موثر بنانا ہوگا۔