انتخابات متنازعہ ہوگئے تو ملکی سلامتی ،استحکام کو خطرات لاحق ہوجائیں گے‘لیاقت بلوچ

لازم ہے الیکشن شفاف اور غیرجانبدار ہوں ، سیاسی پارٹیوں کو مساویانہ مواقع ملیں اور الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنائے،نائب امیرجماعت اسلامی

جمعہ 12 جنوری 2024 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2024ء) نائب امیر وچیئرمین الیکشن سیل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ختم ہورہی ہے ۔ 2024ء کے انتخابات 2018 اور 2013ء کی طرح متنازعہ ہوگئے تو ملکی سلامتی اور استحکام کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ لازم ہے کہ الیکشن شفاف اور غیرجانبدار ہوں ، سیاسی پارٹیوں کو مساویانہ مواقع ملیں اور الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

نائب امیر ڈاکٹر فرید پراچہ اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مرکزی پارلیمانی بورڈ نے قومی اسمبلی کی 266نشستوں پر 243امیدواران کو ضلعی اور صوبائی پارلیمانی بورڈز کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے فائنل کرکے ٹکٹس جاری کردیے ہیں، صوبائی اسمبلیوں کی کل 593سیٹوں پر 531امیدوران ترازو کے نشان پر الیکشن لڑیں گے، خواتین کوٹہ پرقومی و صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے لیے بالترتیب 9اور22 امیدواران ہوں گی، خواتین اور اقلیتوں کی قومی اسمبلی کے لیے مخصوص نشستوں پر 20اور 4امیدواران کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہے اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر بالترتیب 42 اور 15امیدواران کو ٹکٹس دیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے خیبر پختوانخوا میں قومی اسمبلی کی کل 45نشستوں پر 45، بلوچستان میں 16پر13، اندرون سندھ میں 39 پر 33، کراچی میں 22پر 22 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پنجاب کو تین تنظیمی یونٹس میں تقسیم کیا ہے، جس کے مطابق شمالی پنجاب میں 33پر 33، پنجاب جنوبی میں 46پر 33اور پنجاب وسطی میں 65پر 62امیدواران انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ، اسی ترتیب سے صوبائی اسمبلیوں کی سیٹوں پر 107،40،56،46، 61،83اور139افراد انتخابات لڑیں گے۔

انہوں نے کہا جماعت اسلامی نے 62 ٰٖفیصد ٹکٹس نوجوانوں میں تقسیم کیے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سابقہ حکمران پارٹیوں نے سالہا سال نورا کشتی جاری رکھی اور عوام کو تقسیم کر کے اپنا اقتدار یقینی بنایا، اسی طرح اسٹیبلشمنٹ بھی لاڈلا اور متبادل لاڈلا تیار کرنے کی مشق جاری رکھے ہوئے ہے۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ انتخابات میں کسی سیاسی پارٹی سے اتحاد نہیں کیا جائے گا، ہم صرف عوام سے اتحاد کریں گے، عوامی خدمت کے جذبہ سے سرشار جماعت اسلامی کے کارکنان، ووٹرز اور سپورٹر کی ملک بھر میں موجود ہیں ، سوشل میڈیا نے عوام میں مزید شعور بیدار کردیا، سابقہ حکمرانوں کی نااہلیوں کے پردے چاک ہورہے ہیں، پرامید ہیں کہ ووٹرز ملک میں استحکام، امن کے قیام، ترقی اور خوشحالی کے لیی8فروری کو ترازو کا انتخاب کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سپریم کورٹ سے سینئر ججز کے استعفوں کے معاملے پر مختلف قسم کی افواہیں پھیل رہی ہیں، لازم ہے کہ اعلیٰ عدالت خود تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائے، یہ عدلیہ کی ساکھ کا معاملہ ہے، ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا اس سے سب واقف ہیں۔ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے 88فیصد امیدواران گریجوایٹ اور پوسٹ گریجوایٹ ہیں ، ان میں سے کئی پی ایچ ڈی سکالرز، انجینئرز اور ڈاکٹرزبھی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق حلقہ این اے 6دیرپائن ، لیاقت بلوچ حلقہ این اے 123، 128لاہور، نائب امیر میاں اسلم این اے 46اسلام آباد، امیر صوبہ کے پی پروفیسر ابراہیم این اے 34بنوں، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن حلقہ این اے 246کراچی ، سابق ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی این اے 1چترال ، امیرپنجاب وسطی جاوید قصوری این اے 124سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔

ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پولنگ ایجنٹوں کو نتائج ہندسوں کے ساتھ لفظوں میں لکھ کر بھی جاری کرے ، اسی طرح امیدوران کے الیکشن اخراجات کے ساتھ سیاسی پارٹیوں کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ انتخابات اخراجات کے گوشوارے الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے دیگر مطالبات کے ساتھ یہ دو اہم مطالبات بھی الیکشن کمیشن سے کیے تھے جن پر عملدرآمد نہیں ہوا، الیکشن میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے لازمی ہے کہ دونوں مطالبات پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔