پشاورہائیکورٹ،پی ٹی آئی امیدواروں کو انتخابی نشانات الاٹ کرنے کیخلاف کیس، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

منگل 16 جنوری 2024 22:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2024ء) پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے اٴْمیدواروں کو انتخابی نشانات الاٹ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔منگل کوعام انتخابات کے لئے پی ٹی آئی کے اٴْمیدواروں کو نشانات دینے کے خلاف کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی ۔

سماعت جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ اور جسٹس اعجاز خان نے کی ۔ سماعت کے دوران این اے 35 کوہاٹ سے پی ٹی آئی کے امیدوار شہر یار آفریدی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہریار آفریدی این اے 35 کوہاٹ سے امیدوار ہے ۔ جس پر جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ نے کہا کہ شہریار کو انتخابی نشان مل گیا تو پھر کیا مسئلہ ہی درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی ۔

(جاری ہے)

جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ کس قانون کے تحت کہے کہ بوتل لے اور کچھ دیں دے ۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ قانون میں سابق پارلیمنٹیرینز کو اپنی مرضی کا نشان منتخب کرنے کا حق ہے ۔یہ مجھے موقع دینے کے پابند تھے ۔ جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ نے کہا کہ جب قانون نے انکو اپنی مرضی کا نشان لینے کا حق دیا ہے تو کیوں نہیں دیا گیا ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بالکل اٴْن کو حق ہے لیکن ان کا کوئی بندہ نہیں آیا اور نہ ہی کوئی درخواست دی ہے ۔

یہ کوئی درخواست بتا دیں کہ انہوں نے کوئی نشان مانگا اور انکو نہیں ملا ہو ۔اب تو سب کچھ فائنل ہے، بیلٹ پیپرز پرنٹ ہورہے ہیں ۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمیں تو سوشل میڈیا پر پتہ چلا کہ یہ نشان الاٹ کیا گیا ۔ جسٹس اعجاز خان نے کہا کہ پہلے سے شیڈول جاری ہوتا ہے، اپکو کیسے پتہ نہیں تھا ۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ رات کے 12 بجے تک 13 جنوری کو وقت کو بڑھا دیا گیا تھا اس وجہ سے 14 کو درخواست دی ۔

این اے 32 سے پی ٹی آئی کے امیدوار آصف خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آصف خان این اے 32 کا امیدوار ہے اور اسی حلقے پی کے 82 ایک اور اصف خان نامی امیدوار کو ہتھ گاڑی کا نشان دیا گیا ہے ۔ کامران بنگش کے وکیل نے کہا کہ کامران بنگش کو وائلن کا نشان دیا اسی حلقے سے کسی اور امیدوار کو باجا کا نشان دیا گیا ہے ۔ووٹرز کو ووٹ استعمال کرتے وقت نشان میں فرق کرنا مشکل ہوگا ۔ دونوں کیسز میں دونوں امیدواروں کے نام بھی ایک جیسے ہیں ۔ جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ نے کہا کہ ہتھ گاڑی تو پھر بھی تمیز والا نشان ہے ۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔