خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جانی نقصان پر اظہار افسوس

کالاباغ سمیت تمام چھوٹے بڑے ڈیمز فوری تعمیر کئے جائیں‘جاوید قصوری

ہفتہ 16 اگست 2025 18:31

خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جانی نقصان پر اظہار افسوس
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے سیلاب کے باعث خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں ہونے والے المناک جانی نقصان پر گہرا دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مون سون شروع ہوتے ہی ملک بھرمیں سیلاب کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور یہ سیلاب ہمیشہ اپنے ساتھ تباہی و بربادی لاتے ہیں، ہر سال ملک و قوم کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے،ملک و قوم 1973ء سے مسلسل تباہ کن سیلابوں سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں لیکن افسوس سیلاب سے بچاو اور حفاظتی اقدام تاحال حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں ہونے والی شدید بارشوں اور فلیش فلڈ کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

بونیر میں 150سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ، المیہ یہ ہے کہ ہر سال مون سون کی بارشوں سے ملک کے کسی نہ کسی حصے میں سیلاب ضرور آتا ہے مگر حکومت اور انتظامیہ مون سون کی بارشوں میں نقصانات سے بچنے کے لیے کوئی پیشگی انتظامات نہیں کرتے۔

دریاؤں میں پانی کی سطح شدید بارشوں کی وجہ سے بلند ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریاں سنگین صورت اختیار کرچکی ہیں۔حالیہ بارشوں سے ملک کے شمالی علاقوں میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ، سیلابوں اور بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کو قدرتی آفات قرار دے کر متعلقہ حکام خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا اور نہ اب اس طرف کوئی توجہ دی جا رہی ہے۔

سیاحتی علاقوں میں بنیادی سہولتیں موجود نہیں۔ ملک کے شمال میں دنیا کے تین بڑے پہاڑی سلسلے ہیں لیکن ہم ان جگہوں کو آج تک ویسے کیش نہیں کراسکے جیسے دنیا کے دیگر ممالک اپنے سیاحتی مقامات کوکراتے ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے سیاحتی مقامات پر بنیادی سہولتوں کی فراہمی، ایمرجنسی سروسزیقینی اور انفرا اسٹرکچر کی بہتری بہت ضروری ہے۔

محمد جاوید قصوری نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی نا اہلی اور ڈیمز کی تعمیر کی اہمیت،افادیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں بھارتی آبی جارحیت کی روک تھام اور سیلابوں سے بچاو کے لئے کالا باغ ڈیم سمیت تمام چھوٹے بڑے ڈیمز فوری تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، ہر سال 26 ملین ایکٹر فٹ پانی سمندر برد ہو جاتا ہے جس کی قیمت 1800ارب روپے سالانہ بنتی ہے ۔