پاکستان ریلوے کا غیر فعال روٹس کی بحالی کا منصوبہ کا آغاز

ہفتہ 16 اگست 2025 18:32

پاکستان ریلوے کا  غیر فعال روٹس کی بحالی کا منصوبہ  کا آغاز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2025ء) پاکستان ریلوے نے ملک کے مختلف حصوں میں تجارتی سرگرمیوں کو دوبارہ فروغ دینے اور بہتر روابط کے قیام کے لیے طویل عرصے سے غیر فعال ریلوے روٹس کی بحالی کا منصوبہ شروع کردیا ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق سبی۔ہرنائی سیکشن جو 2006 سے بند تھا اس کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ وزارت ریلوے نے سات مزید ریلوے روٹس کی بحالی کے لیے عملی امکانات، معاشی فوائد اور کامیابی کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے سروے مکمل کر لیا ہے اور اس مقصد کے لیے فزیبلٹی سٹڈی بھی تیار کرلی گئی ہے۔

تجویز کردہ سیکشنز میں ماری انڈس۔لکی مروت۔بنوں، مندرہ۔بھون، فیصل آباد۔جرانوالہ، فورٹ عباس۔کتال امارا، ٹنڈو آدم۔

(جاری ہے)

تھارو شاہ، میرپور خاص۔نوابشاہ اور بوستان۔ژوب شامل ہیں۔بحالی کے ساتھ ساتھ نئے ریلوے رابطہ منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں تھر کول مائنز کو چھور ریلوے اسٹیشن سے جوڑنے کا منصوبہ شامل ہے تاکہ توانائی اور صنعتی شعبے کی ترسیلی ضروریات پوری کی جاسکیں۔

وزارت ریلوے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ویلتھ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے روٹس کی کارکردگی، مارکیٹ کی طلب اور آپریشنل سہولت کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔ مستقبل میں فریٹ یا مسافر ٹرینوں کی توسیع سے متعلق فیصلے تجارتی تقاضوں اور قومی لاجسٹک مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں گے۔اسی دوران، وزارت ریلوے نے 200 فریٹ ویگنز نجی شعبے کو آؤٹ سورس کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے تاکہ صنعت اور توانائی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

حکام کے مطابق یہ عمل آخری مراحل میں ہے۔پاکستان ریلوے ماضی میں بھی ملک بھر میں باقاعدہ فریٹ آپریشنز کرتا رہا ہے، جن میں کراچی سے ملتان/فیصل آباد اور لاہور تک کارگو ایکسپریس سروسز، کوئٹہ سے تافتان تک کنڈیاں فریٹ آپریشنز، پرم نگر اور قلعہ ستار شاہ کے لیے کنٹینر سروسز، ملتان سے راولپنڈی تک آئل ٹرانسپورٹیشن اور تجارتی و صنعتی سپلائی چین کی سہولت کے لیے مخصوص کارگو ایکسپریس شامل ہیں۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ افغانستان سے ریلوے رابطے کے لیے کوہاٹ۔تھل۔خرلاچی روٹ کی فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے اور زمین کے حصول کا عمل جاری ہے۔ اسی طرح گوادر سے نوک کنڈی تک نئی ریلوے لائن کے لیے فزیبلٹی اور ٹرانزیکشن ایڈوائزری سروسز تکمیل کے قریب ہیں۔ گوادر سے مستونگ بذریعہ بسیمہ اور بسیمہ (زیرو پوائنٹ) سے جیکب آباد بذریعہ خضدار تک ریلوے کنکٹیویٹی کے لیے بھی زمین حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔

پاکستان ریلوے اپنی تاریخ کے سب سے بڑے اصلاحاتی مرحلے سے گزر رہا ہے۔ وزارت ریلوے تین بنیادی ستونوں پر مبنی جامع اصلاحاتی ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہے جس میں عوامی و نجی شراکت داری کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا، خدمات کی آؤٹ سورسنگ میں توسیع کرنا، اور مکمل شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔\932