سرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام آل پاکستان آئی ٹرپل اِی اسٹوڈنٹس سیمینار کا انعقاد

ہفتہ 20 جنوری 2024 21:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2024ء) سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی(ایس ایس یو ای ٹی) اور انسٹی ٹیوشن آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک انجینئرز (آئی ای ای ای پی)کے باہمی اشتراک سے 39 ویں آل پاکستان آئی ٹرپل اِی اسٹوڈنٹس سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس کے شرکاء میں آئی ای ای ای پی کراچی چیپٹر کے چیئرپرسن انجینئر خالد پرویز، آئی ای ای ای پی اسٹوڈنٹس سیمینار کی کنوینئر ڈاکٹر شاہینہ نور، انجینئر نوید انصاری، انجینئر اشتیاق الحق، انجینئر مونس صدیقی، روسائے کلیات، سربراہانِ شعبہ جات، اساتذہ اور طلباء کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔

ایونٹ کا مقصد انڈسٹری اور ایکڈمیاء کے مابین تعلقات کو فروغ دینے اور روابط کو بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا۔

(جاری ہے)

تقریب کے مہمانِ خصوصی کے الیکٹرک کے چیف پیپل آفیسر رضوان ڈالیاتھے۔اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے چیف آفیسر رضوان ڈالیا نے کہا کہ ہمیں ابھی تک انجینئرز کی قدر و قیمت کا صحیح اندازہ نہیں ہو سکا ہے۔

ملک کے ترقی نہ کرنے کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم نے انجینئرز کی اہمیت و مہارت کو حقیقی معنوں میں سمجھا ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ طلباء کو انٹرن شپ کی بجائے دورانِ تعلیم کسی انڈسٹری سے چھ ماہ یا سال بھر کے لیے منسلک ہوجانا چاہئے تبھی ان کی موزوں و مناسب ٹریننگ ممکن ہے۔اساتذہ کو بھی اپنی قابلیت و مہارت میں اضافہ کرنے کے لیے انڈسٹری میں ٹریننگ کرنی ضروری ہے۔

دورِ حاضر میں نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے کام نہ صرف آسان ہوگیا ہے بلکہ اس کے معیار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ہم اپنے ادارے میں پیشگی مطلع کرنے والے ماڈل کی پیروی کررہے ہیں۔اب ہم ٹیکنالوجی کی مدد سے نہ صرف ٹرانسفارمر کے پھٹنے کا قبل از وقت پتہ چلا لیتے ہیں بلکہ اسے پھٹنے سے پہلے ہی تبدیل بھی کردیتے ہیں۔اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ یہ تقریب علم کے تبادلے، باہمی اشتراک اور عزم کا ایک ناقابلِ یقین سفر ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت، سائبر سیکورٹی، مشین لرننگ، ٹیک کنٹرول سولیوشن، اور ایمبیڈڈ سسٹم جیسے شعبوں میں طلباء کی شاندار پریذنٹیشن، انکی تخلیقی اور علمی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

طلباء علم اور ترقی و کامیابی کے سفیر ہوتے ہیں اور ان کے تیار کردہ منصوبے ادارہ جاتی حدود سے ہٹ کر ہمارے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں تحقیق اور ایجادات و دریافت کی اجتماعی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ہم مل کر پاکستان میں انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم کے منظر نامے کو بدل سکتے ہیں۔سرسیدیونیورسٹی کے رجسٹرار کموڈور (ر) انجینئرسید سرفراز علی نے کہا کہ یہ تقریب جدت، تحقیق اور تعاون کے جذبے کی اعلیٰ مثال ہے اور یہ فورم فائنل ایئر اور پوسٹ گریجویٹ اسکالرز کو اپنی بہترین ذہنی صلاحیتوں اور تحقیقی کاوشوں کے اظہار کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے تاکہ وہ مسلسل ارتقائی سفر کی جانب گامزن الیکٹریکل، کمپیوٹر، سافٹ ویئر انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، الیکٹرانکس، بائیومیڈیکل اور دیگر انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سے متعلقہ شعبوں میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

اظہارِ تشکر پیش کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے کہا کہ دورِ حاضر کے دو اہم ایشوز ہماری اجتماعی بیداری کا تقاضا کرتے ہیں۔پاکستان میں تھیلیسیمیاکا موجودہ پھیلاؤ حیران کن ہے جو 5 فیصد سے8 فیصدتک ہے اور یہ عالمی کیسز کا تقریباً 5فیصد ہے۔یہ تشویشناک اعداد و شمار صحت کے حوالے سے درپیش اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے آگاہی اور اصلاح کی ترغیب دینے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

اگلا چیلنج موسمیاتی تبدیلی ہے جو ہماری کمیونیٹیز، ماحولیاتی نظام اور ہمارے سیارے کی مجموعی پائیداری کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔ایک ذمہ دار تعلیمی کمیونیٹی کے طور پر ہمیں اپنی تحقیق اور معمولات میں پائیدار طریقوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔اختتامِ تقریب پر نتائج کا اعلان کیا گیاجس کے تحت دو کیٹیگریز یعنی گولڈ اور سلور میں 6 انعامات کا اعلان کیا گیا۔

گولڈ کیٹیگری میں روحیل رشید (سرسید یونیورسٹی)، محمد باسط (مہران یونیورسٹی) اور ماہ نور محمود(نسٹ) فاتح قرار پائے اور سلور کیٹیگری میں کاشان خان(سرسید یونیورسٹی)، جواد ملک(سرسید یونیورسٹی) اور مناہل کمال (رفاح یونیورسٹی) کو فاتح قرار دیا گیا، جبکہ سرسید یونیورسٹی نے فاتحین کی زیادہ تعداد پر مقابلے کی ٹرافی حاصل کی۔