این اے 218 اور پی ایس 61 پر نگراں سندھ حکومت نے انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے، امیدواران

اگر پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے کا سلسلہ نہیں رکا تو پھر ہم ہائی کورٹ میں درخواست دینے پر مجبور ہوں گے

منگل 30 جنوری 2024 21:05

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2024ء) قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں این اے 218 اور پی ایس 61 ٹنڈو جام پر جی ڈی اے ‘ تحریک لبیک سمیت دیگر جماعتوں کے امیدواروں سجاد احمد خانزادہ ،فتح محمد شورو ،محمد رضوان راجپوت ، ڈاکٹر وقاص ،سعید احمد تالپوراورافتخار راجپوت نے حیدرآباد پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کی، انہوں نے الزام لگایا کہ مذکورہ حلقوں پر نگراں سندھ حکومت نے انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور ان حلقوں پر پیپلزپارٹی کے امیدواروں طارق شاہ جاموٹ اور شرجیل انعام میمن کو کامیاب کرانے کے لیے پولنگ اسٹیشن تبدیل کیے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ الیکشن کا مرحلہ پرامن طریقے سے جاری ہے لیکن مخالف امیدواران کے لوگ ہمارے ووٹروں کو دھمکیاں دے کر ہراساں کر رہے ہیں جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پولنگ سے قبل ہی دھاندلی کی شروعات کر دی ہے، انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 218اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 61ٹنڈو جام سٹی کے پولنگ اسٹیشنوں کو رات کی تاریکی میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور ایک پولنگ اسٹیشن کو تین حصوں میں تبدیل کیا گیا تاکہ آسانی سے دھاندلی کی جا سکے جبکہ تبدیل کیے گئے پولنگ اسٹیشن ٹنڈو جام سے تین سے چار کلومیٹر دور قائم کیا گیا ہے تاکہ ہمارے ووٹرز ووٹ کاسٹ نہ کر سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تمام تر ثبوت کے ساتھ ہم نے ڈی آر او سے ملاقات کرکے بھی شکایت کی ہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے اور جمہوریت کے دور میں ہم سے ہمارا حق چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے کا سلسلہ نہیں رکا تو پھر ہم ہائی کورٹ میں درخواست دینے پر مجبور ہوں گے۔