اگر الیکشن جیتا ہوتا تو کہتا کہ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں بننا چاہیے

نوازشریف کی مانسہرہ اور لاہور میں ہارنے خبریں کیابائی ڈیزائن نہیں تھیں؟ یہ سب اس لئے تھا کہ چوتھی بار وزیراعظم نہ بننے دیا جائے، مرکزی رہنماء ن لیگ میاں جاوید لطیف کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 12 فروری 2024 20:52

اگر الیکشن جیتا ہوتا تو کہتا کہ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں بننا چاہیے
لاہور( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 12 فروری 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اگر الیکشن جیتا ہوتا تو کہتا کہ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں بننا چاہیے،نوازشریف کی مانسہرہ اور لاہور میں ہارنے خبریں کیابائی ڈیزائن نہیں تھیں؟ یہ سب اس لئے تھا کہ چوتھی بار وزیراعظم نہ بننے دیا جائے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیلنس کرنے کا طریقہ یا دلیل کسی بھی ادارے اور ریاست کے فائدے میں نہیں ہے، جب ہم اداروں میں بیٹھے لوگوں پر تنقید کرتے تھے تو ایک وقت آیا کہ ہمیں کہا گیا کہ غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ہاں درست ہے کہ 2018میں اداروں کے سربراہان کی مشاورت سے ایک فریق کو دبایا گیا اور ایک فریق کو لایا گیا۔

اس بار ادارو ں میں بیٹھے لوگوں نے پسند ناپسند کی بنیاد پر کسی کو باہر رکھا اور کسی کو لے آئے، یہ اختیار ان کا نہیں ہونا چاہیے، اسی وجہ سے ریاست کمزور ہوتی ہے اور انتخابات پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔

(جاری ہے)

میری خاموشی اگر ریاست، اداروں یا جماعت کو فائدہ پہنچتا ہے تو میں خاموش ہوں، میں نے ابھی تک کوئی اپیل نہیں کی کہ چلو میری قربانی سے اگر فائدہ پہنچتا ہے تو ٹھیک ہے۔

ابھی ایسے نام بھی ہیں جو گمنام ہیں، جن کا ٹی وی پر ذکر نہیں کرتا۔ میں سمجھتا ہوں ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ آج جو کچھ ہورہا ہے تو ایسی ایکسرسائز کی گئی ہے جس سے سسٹم بدنام ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیراپگارا نے کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف ووٹ پڑا ہے، اگر 9، 10مئی کو واقعہ ہوا ہے تو پھر اسی جماعت کو کیوں ووٹ پڑا؟ سوچنا ہوگا کہ کیا وجہ ہے یہ چیز مقبول ہوجاتی ہے لیکن دفاع کرنے والے کمزور ہوجاتے ہیں۔

پی ٹی آئی کو ووٹ کس بنیاد پر پڑا یہ یہ ریاست اورریاستی اداروں کیلئے الارمنگ چیزہے، یہ خوشی کی بات نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہوا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اداروں میں بیٹھے لوگ عقل کل نہیں ہوتے۔ 15، 20 دن پہلے ایک طاقتور ، ذمہ دار بندے نے کہا کہ آپ پر کراس لگا ہوا کہ آپ الیکشن کا نتیجہ نہیں دیکھ سکو گے، مجھے تو یہاں تک کہہ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میری بات میں وزن نہیں ہوگا کہ میں ایک ہارا ہوا بند ہ ہوں ، لیکن یہ کب تک چلے گا؟ کسی کو گرا دیں کسی کو اٹھا کر بٹھا دیں؟ اس سلسلے کو بند ہونا چاہیئے۔

اگر الیکشن جیتا ہوتا تو کہتا کہ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں بننا چاہیے، جس کے نام پر ہم ووٹ لیتے ہیں کیا جو مانسہرہ اور لاہور میں خبریں چلتی جاتی رہیں؟ کیا یہ بائی ڈیزائن نہیں تھا؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ مانسہرہ سے کیپٹن صفدر نوازشریف کے نام پر ووٹ کر جیتے اور اگر وہ خود الیکشن لڑیں تو ہارنے کی باتیں ہوں؟ یہ سب سمجھ میں آرہا ہے انہیں چوتھی بار وزیراعظم نہ بننے دیا جائے۔