پشتونخوا ملی عوامی نیشنل پارٹی جمہوری جدوجہد کی دیگر طریقوں پر غور کریگی جس میں سول نافرمانی کی تحریک بھی شامل ہے

Yعوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنا در اصل جمہوریت پر شب خون مارنا ہے جسکا بنیادی مقصد جمہوری قوتوں کو غیر جمہوری اقدامات اور مزاحمت اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے، خوشحال خان کاکڑ

منگل 20 فروری 2024 23:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2024ء) دھاندلی کے ذریعے کامیاب امیدواروں کی ضمیر اگر زندہ ہو تو وہ سیاسی، مذہبی اور معاشرتی اخلاقیات کی پیروی کرتے ہوئے حلف لینے سے انکار کر لیں گے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنا در اصل جمہوریت پر شب خون مارنا ہے جسکا بنیادی مقصد جمہوری قوتوں کو غیر جمہوری اقدامات اور مزاحمت اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے اگر این اے 251 (شیرانی-ژوب-قلعہ سیف اللہ) اور این اے 265 (پشین) پر پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کی یقینی کامیابی کا اعلان نہ کیا گیا تو پارٹی جمہوری جدوجہد کی دیگر طریقوں پر غور کریگی جس میں سول نافرمانی کی تحریک بھی شامل ہے ان خیالات کا اظہار پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، صوبائی صدر نصر اللہ خان زیرے، صوبائی سینئر نائب صدر اللہ نور خان، صوبائی ڈپٹی سیکریٹریز رزاق خان بڑیچ، ندا سنگر اور عبیداللہ توخی نے کوئٹہ میں باچا خان چوک پر احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ پارٹی کے زیر اہتمام پشین، ژوب، لورالائی، زیارت، سبی، ہرنائی، دکی اورمسلم باغ میں بھی احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے جس سے پارٹی رہنماں نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ غیر جمہوری قوتوں نے جمہوریت پر شب خون مارتے ہوئے انتخابات میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کر کے انتخابی نتائج میں راتوں رات ایسے ردوبدل کئے کہ ملک کی تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں کے ساتھ ساتھ انتخابات پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی اداروں کو بھی سخت حیران کر دیا گیا ہیاور معاشی پیش گوئی کرنے والی معتبر عالمی ادارے ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بدترین معاشی حالات پیدا ہونے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں جو ملک کے کروڑوں عوام کے لئے کسی طور پر بھی نیک شگون نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر حقیقی سیاسی جمہوری قوتوں کا جس طریقے سے راستہ روکا ہے ان جمہوریت دشمن اور عوام دشمن اقدامات سے صاف ظاہر ہے کہ ملک کی مقتدرہ قوتیں حقیقی نمائندوں کو پارلیمنٹ میں آنے اور جمہوری انداز میں اپنے قومی اور عوامی مسائل اجاگر کرنے سے سخت خوفزدہ ہے اسی لئے ایک منظم پلان کے ذریعے عوام کی رائے سے منتخب نمائندوں کی کامیابی کو بدترین دھاندلی کے ذریعے ناکامی میں تبدیل کیااور وہ ایک دفعہ پھر پارلیمنٹ کو ربڑسٹمپ کے طورپر استعمال کرنے کا خواب اپنی آنکھوں میں بسائے ہوئے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ ملک کی آمرانہ قوتوں کو یہ ادراک ہی نہیں کہ حقیقی جمہوری آوازوں پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کر کے اور محکوم قوموں و مظلوم عوام کے حقوق کیلئے توانا آوازوں کو خاموش کر کے وہ پرامن اور جمہوری جدوجہد کرنے والوں کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر رہے ہیں جس کے انتہائی بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت اعلی عدلیہ اور ہائی کورٹس کے جج صاحبان سے اپیل کی کہ وہ انتخابات میں بدترین دھاندلی کا نوٹس لے کر عوام کے آئینی و جمہوری حقوق اور جمہوری نظام کی تحفظ اور قانون کی حکمرانی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔