سپیکر کے انتخاب کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 108،254واضح ہیں ‘ اعظم نذیر تارڑ

آئین میں درج ہے اسمبلی کے حلف کے بعد فوری سپیکر کا انتخاب ہونا ہے ،صرف 6فیصد لوگوں کے نہ ہونے سے ایوان نا مکمل نہیں ہوتا یہاں اجنبی لوگوں کو اپنا ممبر کہا جارہا ہے ،نان ایشو کو ایشو نہ بنائیں ،جمہوریت عددی اکثریت سے جیتتی اور ہارتی ہے ‘ میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 24 فروری 2024 22:32

سپیکر کے انتخاب کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 108،254واضح ہیں ‘ اعظم نذیر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما وسابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپیکر کے انتخاب کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 108اور254واضح ہیں ،آئین میں درج ہے کہ اسمبلی کے حلف کے بعد فوری سپیکر کا انتخاب ہونا ہے ،صرف 6فیصد لوگوں کے نہ ہونے سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایوان مکمل نہیں ہے ، یہاں اجنبی لوگوں کو اپنا ممبر کہا جارہا ہے ۔

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل108کہتا ہے پہلی میٹنگ ہو گی اس میں کوئی اور کام نہیں ہوگا صرف سپیکر کا انتخاب کرنا ہے ، سادہ سی سکیم سپیکر اس وقت ٹرسٹی ہیں ان کی جگہ نئے سپیکر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زیاد ہ دور نہ جائیں اپریل 2022میں 146اراکین قومی ا سمبلی سپیکر کو استعفے دے کر چلے گی ،سپیکر ان کی منظوری کی رولنگ دے کر چلے گئے ،اس کے بعد سپیکر کا الیکشن ہوا کیا آج تک وہ الیکشن چیلنج ہوا ۔

(جاری ہے)

اراکین ہائوس کا کورم ہے ،یہاں پر چھ فیصد ممبر نہیں ہیں ،371کے ہائوس میں 26نے نوٹیفائی ہونا ہے ۔ایسا بھی ہوتا ہے 20سی25استعفے آئے وہ قبول ہو گئے ، اگر کوئی پرواز تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے اراکین ایوان میں نہیں پہنچ پاتے حلف نہیں لے سکتے تو کیا ایوان مکمل نہیں ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ نوٹیفائی ہونے کے بعد کیا آئین میں لکھا ہے کہ دس روز میں حلف لینا ہے،کیا سارے اراکین حلف نہ لیں تو ہائوس مکمل نہیں ہوگا ،لوگ چار چار سال بعد حلف لیتے ہیں۔

اس لئے نان ایشو کو ایشو نہ بنائیں ، جمہوریت عددی اکثریت سے جیتتی اور ہارتی ،الفاظ کو ٹوسٹ کرنے سے نہ جیتتی ہے اور نہ ہارتی ہے ۔ آپ 25،26اجنبی لوگوں کو اپنا کہہ رہے ہیں ،وہ کون لوگ جن کے ناموں کا پتہ نہیں کاغذات نامزدگی پیپر نہیں ہیں ، کیا جب تک وہ نہ آئیں پراسس آگے نہ بڑھے ۔آئین کے مطابق کسی کام نے مقررہ مدت میں ہونا ہے لیکن اگر وہ نہیں ہوتا ہوا تو اس ٹائم فریم کی وجہ سے وہ غیر آئینی نہیں ہوگا،قانون کو قانون رہنے دیں اس کو سیاست کی نظر نہ ہونے دیں ،آئین سے مقدس کوئی کتاب نہیںہے جو سپیکر پر فرض عائد کرتا ہے کہ وہ سپیکر کا انتخاب کرائیں ان سے حلف لیں اور پھر نئے آنے والے سپیکر ایوان کو چلائیں گے ، یہی آئین کی منشا ء اور جمہوریت کی روایات ہیں ۔