سول سروسز اکیڈمی کے زیراہتمام سرتاج عزیز مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقاد

منگل 27 فروری 2024 22:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2024ء) سِول سروسز اکیڈمی کے زیر اہتمام سرتاج عزیز مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا- تقریب میں مرحوم کی صاحبزادی تہمینہ ایوب نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی جبکہ دیگر شرکا میں سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال، سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری، سابق مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا، سابق بیوروکریٹ ڈاکٹر عشرت حسین، ڈائریکٹر جنرل سِول سروسز اکیڈمی فرحان عزیز خواجہ سمیت کئی نامور شخصیات اور اکیاونویں کامن ٹریننگ پروگرام کے زیر تربیت افسران شامل تھے۔

تقریب کے آغاز میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

(جاری ہے)

تقریب میں مرحوم کی زندگی کے نمایاں ادوار کا مختصر جائزہ ، اور ان کی کتاب خوابوں اور حقائق کے درمیان کا تجزیہ پیش کیا گیا۔ اِس موقع پر مرحوم کے اعزاز میں سِول سروسز اکیڈمی نے سرتاج عزیز کارنر متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا۔ تقریب کا مقصد شرکا کو سرتاج عزیز مرحوم کی بے بہا خدمات سے روشناس کرانا اور ان کی زندگی کے ان تمام پہلوؤں کو اجاگر کرنا تھا جو آج کی نوجوان نسل کے لیے بالعموم اور سرکاری ملازمین کے لیے بالخصوص مشعل راہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

مرحوم نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ مملکتِ خداداد کی خدمت میں گزارا۔ ابتدا سے تحریکِ پاکستان کے سرگرم رکن رہے، بعد میں پاکستانی سوِل سروس کا حصہ بنے اور سیاست کے شعبہ میں کارہائے نمایاں سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی بیوروکریسی کا بھی حصہ رہے ۔ درس و تدریس سے وابستہ رہنے کے ساتھ لکھنے لکھانے میں بھی مہارت حاصل کی اور کئی اہم کتب ان کے قلم کی جنبش سے معرضِ وجود میں آئیں- تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ میں سول سروسز اکیڈمی کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے سرتاج عزیز جیسی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یہ تقریب منعقد کی - انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز کی ساری زندگی میرے لیے ایک رول ماڈل ہے ،میں نے اپنے سیاسی کیریئر میں ان سے بہت کچھ سیکھا- انہوں نے کہا مرحوم ایک بہترین پالیسی ساز ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت سچے انسان اور غیر متنازع شخصیت کے مالک تھے۔

ان میں کوئی گروپ بندی نہیں تھی، جو اسائنمنٹ ملتی اسے بخوبی انجام دیتے تھے-احسن اقبال نے کہا کہ سرتاج عزیز نے ذاتی طور پر بہت کامیابیاں سمیٹیں اور ہر شعبے میں انھوں نے ایک مقام حاصل کیا جس کا اعتراف بیرونی دنیا نے بھی کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ سرتاج عزیز نظم و ضبط کا بہت خیال رکھتے تھے اور پارٹی کا سیکریٹریٹ بھی انھوں نے احسن انداز میں چلایا۔

1967 میں وہ پلاننگ کی وزارت میں آئے اور پھر ملک کے لیے کئی اہم معاشی منصوبے تیار کیے۔انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز جدید معاشی اصلاحات کے بانی تھے مگر بدقسمتی سے ملک میں جمہوری تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ان کے وژن پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز ان کے پاس تحریک پاکستان کی نشانی تھے وہ آخری دم تک تمام امور میں سرگرم حصہ لیتے رہے،تحریک پاکستان کے کارکن کے طور پر وہ 75 سال انتظار کرتے رہے کہ ان کے خوابوں کی تعبیر ہو جائے۔

مگر جو خواب انھوں نے دیکھے تھے وہ ادھورے رہ گئے۔انھوں نے اپنی سوانح عمری میں بھی لکھا کہ یہ درد ان کے لیے ناقابل بیان تھا۔ انہوں نے تقریب میں موجود پروبیشن افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نئے افسران کو اپنی سروسز کے دوران مرحوم کی ملک و قوم کے لئے خدمات اور ان کی دیانت داری کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے ملک کو ایک معاشی طاقت بنانے کے خواب پورا کرنا چاہیے- انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز کے نام پر سڑک کا نام اور طلبہ کے لئے سکالرشپ شروع کرنے کی سفارش کروں گا -سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سرتاج عزیز مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں مرحوم جیسی شخصیات بہت کم دیکھی ہیں ، میرا ان کے ساتھ 4 دہائیوں کا تعلق رہا ہے ،بطور سول سرونٹ ، سیاستدان ، معیشت دان اور بطور استاد انہوں نے ہر شعبہ میںشاندار خدمات سر انجام دیں - انہوں نے کہا کہ مرحوم اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے- انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز کا وزارت خزانہ کا تجربہ خارجہ پالیسی میں بھی کام آتا ۔

وہ چیزوں کو سیاسی نہیں بلکہ معاشی اعتبار سے بھی دیکھتے تھے اور ان کے اس پہلو سے بھی اثرات کا جائزہ لیتے تھے- انہوں نے کہا کہ مرحوم کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے- سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سرتاج عزیز ایک ورسٹائل شخصیت کے مالک تھے- انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے ان کی خدمات ایک شاندار کارنامہ ہے، وہ نہ صرف معیشت بلکہ بین الاقوامی امور کا بھی وسیع تجربہ رکھتے تھے-انہوں نے کہا کہ مرحوم کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات پر فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا، انھوں نے گلگت بلتستان اور کشمیر سے متعلق بھی وفاقی حکومت کو اہم رپورٹس مرتب کر کے پیش کیں جو لائق تحسین ہیں -سابق مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ سرتاج عزیز نے ہمیشہ سیاسی تعلق کی بجائے ملکی مفاد کو ترجیح دی ،مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، ان جیسی شخصیات بہت کم پیدا ہوتی ہیں -ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ مرحوم نے ملکی معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے کے لیے دن رات ایک کیا- انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں جو معاشی پالیسیاں پاکستان اختیار کیے ہوئے تھا وہی انڈیا اور بنگلہ دیش نے بھی کی مگر ان کے آگے نکلنے کی وجہ وہاں جمہوری عمل کا تسلسل تھا بدقسمتی سے ہمارے ہاں جمہوریت کا تسلسل برقرار نہیں رہ سکا جس کی وجہ سے ہم ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے- انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے مرحوم کے افکار کو سامنے رکھنا چاہیے -مرحوم کی صاحبزادی تہمینہ ایوب نے اپنے والد کے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور کہا کہ بطور باپ وہ ایک شفیق انسان تھے - انہوں نے کہا کہ میرے والد نے بچپن یتیمی میں گزرا لیکن انہوں نے بہت محنت کی اور اللہ تعالی نے ان کو دنیا میں اعلی مقام دیا-اس موقع پر سابق رجسٹرار بیکن ہاؤس یونیورسٹی فرزانہ شاہد نے مرحوم سرتاج عزیز کی شاندار خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نظم پڑھی اور شرکا سے داد وصول کی-تقریب سے حفیظ احمد پاشا، فخر امام،ڈائریکٹر جنرل سِول سروسز اکیڈمی فرحان عزیز خواجہ و دیگر نے بھی خطاب کیا -