ہارون قریشی کی جانب سے گوشت فروشوں کی دکانیں سیل کرنے کی مذمت

جمعرات 14 مارچ 2024 22:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2024ء) میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن نے کمشنر کراچی آفس سے جاری 5مارچ کوتھوک کے حساب سے جاری نوٹیفکیشنز میں بیان کیے گئے نرخوں کو "حقائق سے ماوراخلائی نر خ "قرار دیا ہے جن کا زمین پر اطلاق ناممکن ہے جمعرات کے روز جاری بیان میں ایسوسی ایشن کے صدرہا رون قریشی جنرل سیکریٹری سکندر اقبال قریشی اور دیگر عہدے داروں نے سمن آباد میں اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ کی جانب سے گوشت فروشوں کی دکانوں کو سیل کرنے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا ھے چھاپے جرمانوں کا سلسلہ بند کیا جائے کیا ایسے اقدامات سے گوشت فروش اپنا کاروبار بند کرے پر مجبور ھو جایں گے کیا انتظامیہ چاہتی ہے کہ رمضان المبارک میں شہریوں کو گوشت ملنا بند ہوجائے انہوں نے کہا کہ پانچ مارچ کو کمشنر آفس سے جاری گوشت کے نرخوں کے دو الگ الگ نوٹیفکیشن نمبر 111 اور 113 میں درحقیقت پانچ دسمبر 2023 کو جاری نوٹیفکیشن نمبر 875 کو ہی نقل کیا کیا گیا ہے جبکہ ایسوسی ایشن نے پانچ دسمبر کا کمشنر آفس کانوٹیفکیشن پہلے ہی ناانصافی پر مبنی قرار دیا تھا اور کمشنر آفس سے رابطہ کیا تھا جہاں یقین دلایا گیا تھا کہ ایسوسی ایشن سے مذاکرات کے بعد جلد ہی نئے نرخ مقرر کیے جائیں گے مذاکرات تو درکناراطلاع دیے بنا ہی بکرے اور گائے کے گوشت کے نرخوں کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے گئے ہیں یوں لگتا ہے کمشنر آفس میں سنجیدہ امور کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوئی اہلیت ہی نہیں نرخوں کا معاملہ زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے ڈنڈے کے زور پر حل نہیں ہوگا جمہوری دور میں نادر شاہی احکامات کے ذریعے مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا، آخر کیسے مہنگا جانور خرید کر کم قیمت پر معیاری گوشت فراہم کیا جا سکتا ہے انتظامیہ ایکسپورٹرز کو مقامی منڈیوں میں خریداری سے روکنے کا میکنزم بنائے تاکہ جانوروں کی قیمتیں نیچے آئیں جس سے ازخود گوشت کی قیمتیں نیچے آجائیں گی اور ایکسپورٹرز کے لیے حکومت کی جانب سے متعین کردہ قواعدو ضوابط پر عمل کیا جائے انتظامیہ کی ذمہ داری صرف قیمتوں پر کنٹرول نہیں ،مارکیٹ میں توازن اور معیار قائم رکھنا بھی ہے اگر وہ اپنی بعض ذمہ داریاں چھوڑ کر صرف صارف کو معیاری گوشت فراہم کرنے والے دکانداروں پر اختیار کا ڈنڈا چلاتی رہے گی تو دکاندار یا تو معیار چھوڑ دیں گے یا پھر دکانیں بند کر دیں گے ان رہنماں نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے گزشتہ سال اکتوبر میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشنز پر احتجاج کیا تھا اور کمشنر آفس سے رابطہ کر کیپہلے کمشنر کراچی بعد ازاں ایڈیشنل کمشنر کراچی و دیگر عملے کے ساتھ متعدد اجلاس میں ایسوسی ایشن نے تجاویز پیش کی تھیں جنہیں درخورِ اعتنا نہیں سمجھا گیا حالانکہ یہ تجاویز کمشنر آفس کی جانب سے بار بار یہ کہنے پر کہ ریٹ کچھ اور کم کیے جائیں، انتہائی باریک بینی اور عرق ریزی سے تیار کی گئی تھیں جب مشورے پر عمل ہی نہیں کرنا تھا اور من مانے نرخ مقرر کرکے نوٹیفکیشن جاری کرنا تھا تو مشاورت کرکے وقت ضائع کیوں کیا گیا ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ نوٹیفکیشن جاری کر کے ایسوسی ایشن کی تجاویز اور گوشت کی حالیہ مہنگائی کے پیش نظر نئے نرخ مقرر کیے جائیں جو حقائق پیش نظر رکھ کر جاری کیے جائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ رمضان کے مہینے میں وہ کوئی ایڈونچر نہیں چاہتے بلکہ آگے بڑھ کررعایتی قیمتوں کے پیکیج بھی بات کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے انتظامیہ کو حقائق پر مبنی اقدامات کرنے ہوں گے۔۔۔ایسوسی ایشن کے رہنماں نے کہا کہ سمن آباد کے دکان کی سیل ختم کرنے کے فوری احکامات دیئے جائیں تاکہ بات چیت کا راستہ کھل سکے ۔