ڈالر مزید سستا ہونے پر حکومت، برآمدکنندگان کو شدید تحفظات
حکومت روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کی خواہاں نہیں ،کرنسی ڈیلرز سستا ڈالر درآمدات کو بڑھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں بالآخر تجارتی خسارے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافہ ہوگا، عاطف احمد
اتوار 17 مارچ 2024 17:25
(جاری ہے)
ڈالر روپے کے مقابلے میں 5 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے کے بعد جمعہ کو 278.77 روپے تک آگیا، جس سے برآمد کنندگان میں خوف پھیل گیا، بااختیار حلقوں میں برآمدکنندان کی مضبوط لابی ہے تاہم ان کے سستی توانائی کے مطالبے کو عالمی مالیاتی بینک (آئی ایم ایف)نے مسترد کر دیا ہے۔
نگراں حکومت نے برآمد کنندگان کو 9 سینٹ فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جو کہ موجودہ 14 سینٹ فی یونٹ کی شرح سے کم ہے تاہم آئی ایم ایف نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔واضح رہے کہ پاکستان میں حکومتیں آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند ہیں کیونکہ انہیں معیشت کو چلانے کے لیے مالی مدد کی ضرورت ہے۔ٹیکسٹائل کی تیار شدہ مصنوعات کے ایک برآمد کنندہ عامر عزیز نے کہا کہ 22 فیصد کی بلند ترین شرح سود کی وجہ سے ہم پہلے ہی دبا میں ہیں، جس سے کاروبار کرنے کی لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے بجلی، گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ 22 فیصد شرح سود کا حوالہ دیا جس نے برآمد کنندگان کو عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے قابل نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ پیداوار کی بھاری لاگت کا اثر نمایاں ہوگا اور اگلے 12 مہینوں میں اس کے اثرات محسوس کیے جائیں گے کیونکہ ابھی ہم پچھلے آرڈرز پورے کر رہے ہیں۔نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حال ہی میں شرح سود میں بتدریج کمی کا عندیہ دیا ہے، بلند شرح سود نے اقتصادی ترقی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور مالی سال 2024 میں بھی خراب کارکردگی کا خدشہ ہے، جس میں شرح نمو بمشکل 2 فیصد ہی رہے گی۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے (آج) پیر کو مانیٹری پالیسی کا اعلان ہوگا، مالیاتی مارکیٹ شرح سود کے بارے میں قیاس آرائیوں سے بھری پڑی ہے لیکن متعدد ماہرین کے مطابق اس کا انحصار مارچ میں مہنگائی کی شرح پر ہے، جو رمضان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بڑھ سکتی ہے۔عاطف احمد نے کہا کہ سستا ڈالر درآمدات کو بڑھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں بالآخر تجارتی خسارے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافہ ہوگا۔ملک تجارتی خسارہ کم کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ 7 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ تقریباً ایک ارب ڈالر رہا، یہ ایک ایسے ملک کے لیے ایک اہم کامیابی ہے جسے مالی سال 2024 میں قرض کی مد میں 24 ارب ڈالر تک ادائیگی کرنی ہے۔اگرچہ مستحکم شرح مبادلہ غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں ناکام رہی ہے تاہم اس نے معیشت کے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد فراہم کیا اور برآمد کنندگان کو ان کی برآمدات کی فروخت میں مدد کی۔برآمدات کی آمدنی سے بینکنگ مارکیٹ میں ڈالر کی لیکویڈیٹی پیدا ہوئی اور مارکیٹ کو مستحکم رہنے میں مدد ملی۔مزید قومی خبریں
-
قائد ن لیگ کے دیرینہ ساتھی ،سابق ایم این اے میاں افضل حسین تارڑدل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے
-
رواں سال مسلسل چوتھے مہینے میں بھی مختلف موبائل فونز کی قیمتوں میں کمی
-
ق*نصف درجن شادیاں کرنے والی دلہن گروہ سمیت گرفتار ۔ عدالت نے مقدمہ ڈسچارج کردیا
-
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس میں ملازمتوں کی تاریخ میں توسیع کردی گئی ہے، ترجمان
-
نادرا کا سائبر سیکیورٹی سسٹم مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ
-
طاقت کی دھمکیوں سے نہ کسی کو فائدہ ہوا اور نہ ہوگا،اعظم نذیر تارڑ
-
ْاسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہش نے پی ٹی آئی کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا،رانا تنویر حسین
-
ووٹ کو عزت ملی ہوتی تو 8 فروری کو نتائج مختلف ہوتے، جاوید لطیف
-
پی ٹی آئی فوج کے بعد حکومت سے بھی مذاکرات کریگی، فیصل واوڈا
-
پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وزیر خزانہ
-
p تحریک انصاف کا 3مئی کو فیصل آباد میں جلسہ عام کا اعلان
-
پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے،ایم ڈی آئی ایم ایف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.