ڑ*محکمہ ریلوے کے کلاس فور ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں ، شیرمحمد بلوچ

ب*عرصہ 3 تین سال سے ریلوے کے کلاس فور ملازمین کی ٹی اے بند کردے ہیں

اتوار 17 مارچ 2024 17:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2024ء) پاکستان ریلوے ورکر یونین اوپن لائن کوئٹہ ڈویڑن کے صدر شیرمحمدبلوچ جنرل سیکرٹری محمدسلیم سرپرہ چیف آرگنائزر سیدمحمد بگٹی سینئر نائب صدرعرفان جان چیئرمین زاہد جاوید جوائنٹ سیکرٹری محمدنصیر راجپوت ڈبٹی جنرل سیکرٹری عاقل خان بگٹی علی احمد محمدحسین کھتران محمدابہرہیم لہڑی جاوید مینگل محمدیاسر بلوچ طارق شاہ عدنان احمد میرحیسن پرقانی ظہوراحمد اعوان ریاض اعوان سعید عاشق رسول عمران میسئی سبی ذون کے صدرمامانعمت الللہ جلیل احمد کھوسہ محمدہاشم مری ورکریونین کے دیگر ساتھیوں نیریلوے ملازمین کی چند مسائلوں کی بارے میں ایک باہمی مشاورت ہوا صلاح ومشوارے کئے بعدمیں اخباری بیان جاری کیا اس وقت خاص کر بلوچستان میں محکمہ ریلوے کے کلاس فور ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں ہے عرصہ 3 تین سال سے ریلوے کے کلاس فور ملازمین کی ٹی اے بند کردے ہیں اور جی پی فنڈ جوکہ ملازمین کی اپنی ذاتی پیسے ہیں وہ بھی نہیں مل رہاہے جوکہ ریلوے ملازمین سرکاری کوارٹرز میں رہائش پزیر ہیں وہ کھنڈرات میں تبدیل ہوگیں ہیں کئی سالوں سے مرمت نہیں کیئے ہیں ملازمین کی ماہوار تنخواہوں میں5پانچ پرسٹ کٹوتی کی جاتی ہیں سرکاری کوارٹریں تو کھنڈرات ہوگے ہیں ان پیسوں کا تو پتہ نہیں ہے کہاں جارہی ہیں ریلوے کالونیوں میں پینیکا پانی کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے کوئٹہ سبی ریلوے کے تمام کالونیوں میں کچرے کی ڈھیروں میں تبدیل ہوگے ہیں صفائی کرنے والیاملا کا نام نشان نہیں ہے پتہ نہیں وہ لوگ کہاں چلے گے ہیں عرصہ 10سال گزر چکاہے نیابھرتیوں ہونے کاتونام نشان نہیں ہے کافی لوگ رائٹایڈ ہوچکیہیں اس وقت خاص کوئٹہ ڈویڑن میں ریلوے ملازمین کی بہت شاٹج ہے کام کرنیکیلے سخت پرشانیوں کاسامنائ ہے کم ملازموں کی وجہ سے کام کرنیمیں کئی دشواریوں پیدا ہوتی ہے ایک ملازم کو چار بندو کا کام لیا جارہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں اگر ایک بندے کو چار بندے کا کام لیا جائے توکتنا پریشانی ہوتا ہے کوئٹہ ڈویڑن میں کئی عرصے سے کافی ملازمین کو ہفتہ وار ریسٹ بھی بند کردیا ہے کافی ملازموں 12بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی لیاجارہا ہے نہ کو ئی معاویضہ نہ کوئی اوورٹائم دیاجارہاہے قانون کے مطابق ہرملازم اپنا کینٹگیریوں میں کام کرسکتاہے کیونکہ ہر ملازم اپنے تجربے کا کام کرسکتا ہے اگر ناتجربے کا کام بندے کولیا جاے تو خدا نہ کریں کسی دن کوئی حادثہ پیش آیا تو ان کا ذمہ دار کون ہوگا چھ ماہ سے ریلوے ملازمین کی ماہوار تنخواہیں تاخیر کا شکار ہیں دوسری طرف اس قمر توڑ مہنگائی نے ریلویملازمین کی گھروں کی چولہے ٹھنڈے ہوگے ہیں ہم ریلوے ورکرز یونین ریلوے انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں ان تمام بنیادی مسائلوں کو حل کیاجائے۔