پاکستان تب ہی ترقی کرے گا جب تاجر خوشحال ہوں گے، کامران ٹیسوری

ہفتہ 23 مارچ 2024 19:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2024ء) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے تاجر برادری کے بارے میں سوچ بدلنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں اور ریاستی نمائندوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان تب ہی ترقی کرے گا جب پورے ملک کے تاجر خوشحال ہوں گے اور یہ اس وقت ہی ممکن ہے جب ان تمام تاجروں اور صنعتکاروں کو ایک خاص مقام اور عزت دی جائے گی، میری یہ ہمیشہ سے خواہش رہی ہے اور میں اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت کوشش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی بلیو بک میں تاجر برادری کو خصوصی حیثیت دی جائے جس سے حکمران تاجر برادری کا دل سے احترام بھی کریں گے اور مشاورت کے لئے خود ان کے پاس چل کر آئیں گے۔

ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کی جانب سے کراچی میں مقیم سفارتکاروں کے اعزاز میں دئیے گئے افطار ڈنر میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں برطانیہ، روس، چین، جاپان، ویتنام، ایران، کوریا، ملائیشیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا،عمان، قطر، ترکی، سری لنکا، افغانستان، کویت اوربنگلہ دیش کے قونصل جنرلز اور ڈپٹی قونصلز نے شرکت کی جبکہ چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی طاہر خالق، انجم نثار اور جاوید بلوانی، صدر کے سی سی آئی افتخار احمد شیخ، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر باری کے علاوہ کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین، سابق صدور اور دیگر معزز شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

گورنر سندھ نے کراچی چیمبر کی حمایت اور تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ 17 ماہ کے دوران تاجر برادری کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیشہ ہر تاجر کی طرف سے اٹھائے گئے تمام مسائل کا فوری جواب دیا ہے جیسا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ یہی تاجر پاکستان کا مستقبل ہیں۔آج ہم در در جا کر آئی ایم ایف، چین و دیگر سے مدد مانگ رہے ہیں لیکن ایسا کرنے کے بجائے اگر تمام اسٹیک ہولڈرز کراچی آئیں اور کراچی چیمبر میں کم از کم 10 دن گزاریں تاکہ کاروباری ماحول کو سازگار بنانے اور تاجر برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مشاورت کی جاسکے تو مجھے یقین ہے کہ معاشی بحران ختم ہو جائیگا کیونکہ یہ تاجر برادری ہی ہے جس کے پاس ملک کو بحران سے نکالنے کا حل موجود ہے۔

ملک کو جاری معاشی و سماجی بحرانوں سے نکالنے کے لیے ہم سب کو سر جوڑنا ہو گاجس نے ملک کی مجموعی 240 ملین آبادی میں سے تقریباً 220 ملین لوگوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔انڈونیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کونکورو ہاڈیننگراٹ نے کراچی میں مقیم ڈپلومیٹک کور کے تمام ممبران کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی اور ٹڈاپ دونوں سفارتی کور کے لیے بہت اہم ہیںکیونکہ وہ پاکستان اور دیگر دوست ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کے سی سی آئی قومی خزانے میں 65 فیصد سے زیادہ ریونیو کا حصہ ڈالتا ہے اور 22 ملین سے زیادہ باشندوں کے شہر کی نمائندگی کرتا ہے لہذا یہاں کراچی میں سفارتکار ہونا واقعی ایک بڑی ذمہ داری ہے۔سفارتی برادری پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے اپنے خطاب میں سفارتی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو ایک امید افزا ملک کے طور پر دیکھیں جہاں بے شمار معاشی و دیگر مسائل سے قطع نظر حالات ترقی اور بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خوراک کی برآمدات جو کہ تقریباً 4.5 ارب ڈالر تھیں اس سال ویلیو ایڈیشن کی وجہ سے 7.8 ارب ڈالر پر بند ہوں گی جبکہ تل کے بیجوں کی برآمدات جو محض 20 سے 30 ملین ڈالرز پر تھی اس میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ہم چین کو تل کے بیجوں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گئے ہیں جہاں 480 ملین ڈالر مالیت کے تل برآمد کر دئیے گئے ہیں۔ہر کوئی توقع کر رہا ہے کہ اس سال برآمدات کم ہوں گی اور بمشکل 27 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی لیکن میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ برآمدات 32 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب کچھ اتنا خراب نہیں بس اس وقت ملک مالی بحران سے گزر رہا ہے اور سیاسی قیادت کے مطابق ملک آئی ایم ایف پروگرام کو بھی چھوڑنے کی پوزیشن میں نہیں لیکن عجیب بات ہے کہ آئی ایم ایف درآمدات میں 50 فیصد اضافہ چاہتا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔آئی ایم ایف درآمدات بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن برآمدات بہتر کرنے کا نہیں کہہ رہا جس میں بہتری لائی جا سکتی ہے لیکن اس کے لیے ایک سازگار ماحول اور یکساں کاروباری مواقعوں کی ضرورت ہے جن میں انفرااسٹرکچر سے متعلق تمام سہولیات مناسب نرخوں پر اور حریفوں کے برابر فراہم کی جائیں۔

زبیر موتی والا نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے واقعی گورنر ہاؤس کو تبدیل کردیا ہے جو ایک ایسی جگہ بن گیا ہے جہاں اسمبلی کی قراردادیں پاس کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور تعلیم کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔گورنر کی تعریف کی جانی چاہیے کیونکہ وہ کراچی کے لیے بہت اچھا کام کر رہے ہیں اور ہر روز صبح 3 بجے تک باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔

ایف آئی آر درج کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنے والا کوئی بھی شخص مدد کے لیے آسانی سے گورنر سے رجوع کر سکتا ہے۔یہ دیکھنا واقعی حوصلہ افزا ہے کہ وہ ہر اس شخص کو نئی موٹرسائیکل بھی دے رہے ہیں جس کی موٹر سائیکل چوری ہوگئی ہو۔انہوں نے 50,000 طلبا کو کمپیوٹر کی تعلیم سے آراستہ کرنے پر کامران ٹیسوری کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاؤس میں عوام کے لیے امید کی گھنٹی بھی بے مثال ہے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے معزز مہمانوں کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان اس وقت شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے لیکن ملک میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔اس لیے سفارتی کور کے دوستوں کو اپنے اپنے ملکوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ پاکستان درآمدات اور برآمدات دونوں لحاظ سے صلاحیت کا حامل اور قابل اعتماد ملک ہے۔

ہمارے خیال میں ابھی بہت گنجائش ہے جہاں بہتری لائی جاسکتی ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ نہ صرف تاجر برادری بلکہ حکومت کی طرف سے بھی دنیا بھر کے دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔اسی طرح سفارتی کور کے ارکان بھی پاکستان کی مختلف طریقوں سے مدد کر سکتے ہیں اور وہ کر بھی رہے ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

انہوں نے کے سی سی آئی کی جانب سے دوست ممالک میں تجارتی وفود بھیجنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے بہتر تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کے لیے سفارتی کور کے ارکان سے کہا کہ وہ ان وفود کو مکمل سہولت فراہم کریں جو یقیناً دوست ممالک کے ساتھ موجودہ تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں مددگار ثابت ہوگا۔