معصوم فلسطینیوں اور کشمیریوں پربے رحمانہ ظلم و جبرکو روکنا عالمی دنیا کا بڑا امتحان ہے ، اسپیکر قومی اسمبلی

پیر 25 مارچ 2024 20:05

معصوم فلسطینیوں اور کشمیریوں پربے رحمانہ ظلم و جبرکو روکنا عالمی دنیا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2024ء) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے جمہوری نظام کی مضبوطی اور دنیا میں قیام امن اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو تعاون اور افہام و تفہیم کے لئے بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر کی پارلیمانوں کے مابین پارلیمانی دوستی گروپوں کے ذریعے دوطرفہ شراکت داری کو فروغ دینے سے پارلیمانوں کے مابین روابط کو تقویت ملے گی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جنیوا میں 148ویں آئی پی یو اسمبلی سے " پارلیمنٹری ڈپلومیسی، قیام امن اور قوموں کے مابین افہام و تفہیم میں اس کے کردار" کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں امن اور افہام و تفہیم کے لئے آئی پی یو کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ،اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ عالمی دنیا اس وقت غزہ میں 30،000 سے زیادہ بے گناہ شہریوں جس میں بچوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہیں کا مشاہدہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ کی سنگین صورتحال پر تحفظات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے شہری علاقوں پر حملہ کرکے جان بوجھ کر انسانی حقوق اور شہریوں کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے .اپنی تقریر کے دوران ، انہوں نے اسرائیل کے ذریعہ طاقت کے اندھا دھند استعمال کی سخت اور غیر متزلزل مذمت کا بھی اعادہ کیا اور غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں انکے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد اور قابل عمل حل 1967 سے پہلے والی سرحدوں پر ایک آزاد اور خود مختار ریاست جس کا بیت المقدس دارالحکومت ہو کے قیام سے مضمر ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ کشمیری سات دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے یو این او سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق کشمیر میں خود ارادیت کے حق کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ، "جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل صرف اس علاقے کے امن اور سلامتی کیلئے ضروری نہیں ہے بلکہ اس مسئلے سے وہاں کے لوگوں کے سیاسی مستقبل اور جذبات وابستہ ہیں۔ مزید براں، اسپیکر نے شرکائ کی توجہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز کی جانب بھی مبذول کرائی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کاربن کی اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 1 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے، جیسا کہ 2022 میں ، پاکستان کو اس کی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس سے ملک کا تین چوتھائی حصہ سیلاب میں ڈوب گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ، کہ اب وقت آگیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کیلئے خصوصی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ انہوں نے بطور پارلیمنٹیرین اس عہد کا اعادہ کیا کہ خود کو موجودہ دور کی ٹیکانولوجی سے ہم آہنگ کرکے لوگوں کی بہتر نمائدگی کا حق ادا کیا جاسکتا ہے۔