اسلام آباد پولیس کی جانب سے غزہ بچاؤ تحریک کے دھرنے پر دھاوا بولنا، ان کے ساؤنڈ سسٹم اٹھوا کر پروگرام خراب کرنا اور واپسی پر سینیٹر مشتاق احمد خان کو دھمکیاں دینے کا عمل غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ ہے

پیر 25 مارچ 2024 21:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2024ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان اور سیکرٹری جنرل عبدالواسع نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے غزہ بچاؤ تحریک کے دھرنے کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان کی گاڑی روکنے، ڈرانے اور دھمکیاں دینے کی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام آباد پولیس کی بربریت قرار دیا ہے۔

المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے غزہ بچاؤ تحریک کے دھرنے پر دھاوا بولنا، ان کے ساؤنڈ سسٹم اٹھوا کر پروگرام خراب کرنا اور واپسی پر سینیٹر مشتاق احمد خان کو دھمکیاں دینے کا عمل غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ ہے۔

(جاری ہے)

ہم اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف حکومت خود تو بے حسی کا مظاہرہ کر ہی رہی ہے لیکن جو لوگ اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں انھیں بھی زد و کوب کیا جا رہا ہے۔

اس کی آواز دبانے کے لیے ہر حد تک جایا جا رہا ہے۔ یہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت اللہ کی بجائے امریکہ سے خوفزدہ ہے۔ یہ مسلمان حکمرانوں کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔دونوں رہنماؤں نے مزید کہا کہ بچوں کے سامنے سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے گالم گلوچ کی اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔

حکومت واضح کرے کہ غزہ کے مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے پر سینیٹر مشتاق احمد خان کے خلاف کس کی ایما پر کاروائی کر رہی ہے۔ کیا حکومت امریکہ اور اسرائیل کی ایما پر ان کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر لاٹھی چارج کرے گی اور ان کو گرفتار کرے گی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہے یا مظلوم فلسطینی مجاہدین مسلمانوں کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اور حکومت اپنی ان مذموم اور ناپاک حرکتوں سے باز آ جائیں ورنہ جماعت اسلامی کی کارکنان اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔