ٖسیکرٹری تجارت خرم آغاکی سربراہی میں اعلی سطحی پاکستانی وفد 2 روزہ دورے پر کابل پہنچ گیا

پیر 25 مارچ 2024 22:00

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2024ء) سیکرٹری تجارت خرم آغاکی سربراہی میں اعلی سطحی پاکستانی وفد 2 روزہ دورے پر کابل پہنچ گیا،وزارت تجارت کے حکام کے مطابق پاکستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ کے تحت کچھ اشیا پرپابندی لگائی ،افغانستان ان اشیا پر پابندی کا معاملہ اٹھائے گا،پاکستان اور افغانستان موجودہ ٹینشن کو بہتر کرنے کی کوشش کرینگے،پاکستان اسمگلنگ کا معاملہ اٹھائے گا،پاکستان2023 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر درآمدی ڈیوٹی میں 10 فیصد اضافے کا معاملہ اٹھا چکا ہے،افغانستان کو منگوائی جانیوالی اشیا کی فہرست دینا ہوگی،پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے بھی گزرنا ہوگا، نگران وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کا نوٹس لیا تھا،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ سے پاکستان کو سالانہ 300 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے،افغان حکومت انوارالحق کاکڑ کو اس چپقلش کا زمہ دار سمجھتی ہے،افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک مارکیٹ کے قیام کی بنیادی وجہ ہے، افغان حکام اور کاروباری افراد اشیاء کی درآمد میں پاکستان کسٹمز سے غلط بیانی کرتے ہیں،ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت ایسی اشیاء درآمد کی جاتی ہیں جو افغaانستان میں استعمال ہی نہیں ہوتیں،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی چھوٹی اور درمیانی صنعتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں ،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے پاکستانی معیشت پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو دنیا میں رائج انٹرنیشنل قوانین کے مطابق ترتیب دیا جائے،وزارت خزانہ، وزارت تجارت، وزارت پیٹرولیم اور ایف بی آر حکام کے پاس تمام معلومات موجود ہیں،پاکستان افغانستان کے زریعیوسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی چاہتا ہے،پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے میں توسیع کی تھی، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد ہونے والی اشیاء پاکستان میں ہی فروخت کر دی جاتی ہیں، ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت اشیاء اگر افغانستان جائیں بھی تو اسمگل ہو کر واپس پاکستان آ جاتی ہیں،ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان کی درآمدات میں 67 فیصد اضافہ ہوا،افغان درآمدات 2022-23 میں 6.71 ارب ڈالر ہو گئیں۔