بھارت میں بھی عدلیہ پر دبا ئوکا الزام، 600 وکلا کا چیف جسٹس کو خط

مفاد پرست گروپ عدلیہ پر دبائو ڈالنے اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے،خط کا متن

جمعہ 29 مارچ 2024 15:59

بھارت میں بھی عدلیہ پر دبا ئوکا الزام، 600 وکلا کا چیف جسٹس کو خط
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2024ء) بھارت میں سیکڑوں وکیلوں نے چیف جسٹس آف انڈیاڈی وائی چندرچوڑ کو خط لکھ کر الزام عائد کیا ہے کہ ایک مفاد پرست گروپ عدلیہ پر دبائو ڈالنے اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ معاملے پر بھارتی وزیراعظم کانگریس پر برس پڑے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم مودی نے اس خط پراپوزیشن جماعت کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، دوسروں کو دھمکانا کانگریس کا قدیم کلچر ہے۔

وہ بے شرمی سے اپنے ذاتی مفادات کے لئے دوسروں سے عہد چاہتے ہیں لیکن قوم کے تئیں کسی بھی قسم کی وابستگی سے گریز کرتے ہیں۔وزیر اعظم مودی کے بیان پر کانگریس قیادت نے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، وزیر اعظم نے جمہوریت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور آئین کو نقصان پہنچانے کے فن میں مہارت حاصل کرلی ہے۔

(جاری ہے)

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے مودی حکومت کے دور حکومت میں عدلیہ کے بحران کو اجاگر کرتے ہوئے 3 نکاتی پوسٹ لکھی۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے دفاع کے نام پر عدلیہ پر حملہ کرنے میں وزیر اعظم کی بے شرمی منافقت کی انتہا ہے۔کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیر اعظم کی پوسٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے انہیں غیر آئینی قرار دیا تھا اور اب یہ بات بلا شبہ ثابت ہوگئی ہے کہ وہ کمپنیوں کو بی جے پی کو چندہ دینے پر مجبور کرنے کے لیے خوف، بلیک میلنگ اور دھمکانے کا ایک کھلا آلہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایس پی کو قانونی گارنٹی دینے کے بجائے وزیر اعظم نے بدعنوانی کو قانونی گارنٹی دی ہے۔ گزشتہ10 سالوں میں وزیر اعظم نے جو کچھ بھی کیا وہ تقسیم کرنا، توڑ مروڑ کر پیش کرنا، موڑنا اور بدنام کرنا ہے۔ 140 کروڑ ہندوستانی بہت جلد انہیں منہ توڑ جواب دینے کا انتظار کررہے ہیں۔اس سے قبل سینئر وکیل ہریش سالوے اور بارکونسل کے چیئر پرسن منن کمار مشرا سمیت 600 سے زیادہ وکیلوں نے چیف جسٹس چندرچوڑ کو خط لکھ کر الزام لگایا تھا کہ ایک مفاد پرست گروپ عدلیہ پر دبا ڈالنے اور عدالتوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خاص طور پر سیاست دانوں سے جڑے بدعنوانی کے معاملوں میں۔

خط میں وکلا کے ایک حصے کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا گیا تھا گیا کہ وہ دن میں سیاستدانوں کا دفاع کرتے ہیں اور پھر رات کو میڈیا کے ذریعے ججوں پراثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔وکلا کا کہنا تھا کہ، ہم آپ کو خط لکھ رہے ہیں جس میں ایک مفاد پرست گروپ عدلیہ پر دبا ڈالنے، عدالتی عمل پر اثر انداز ہونے اور فضول منطق اور فضول سیاسی ایجنڈے کی بنیاد پر ہماری عدالتوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان کی حرکتیں اعتماد اور ہم آہنگی کے ماحول کو خراب کر رہی ہیں۔ ان کے دبا کے ہتھکنڈے سیاسی مقدمات میں سب سے زیادہ واضح ہیں، خاص طور پر وہ جن میں بدعنوانی کے الزامات والے سیاسی شخصیات شامل ہیں۔ یہ ہتھکنڈے ہماری عدالتوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ہمارے جمہوری تانے بانے کے لیے خطرہ ہیں۔