کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ بہتر ہے اور شرح تبادلہ بھی مستحکم ہی مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، ،محمد اورنگزیب

جمعہ 29 مارچ 2024 22:08

کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ بہتر ہے اور شرح تبادلہ بھی مستحکم ہی مہنگائی کی شرح ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے بڑے پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں،14 اور 15 اپریل کو ورلڈ بینک آئی ایم ایف اجلاس میں جائیں گے اور نئے پروگرام کے خدوخال پر بات کریں گے، وزیراعظم کاویژن ہے کہ ہم معیشت کو درست سمت پرلائیں گے،انرجی سیکٹرکیلئے ٹیرف بڑھانے کی ضرورت ہے،پی آئی اے ائیرپورٹ آؤٹ سورس کردیا ہے،بینکنگ سیکٹرکوپرائیوٹائزیشن کا فائدہ ہوا،شارٹ ٹرم میں معیشیت میں لیکیجزکوکم کرنیکی کوشش کرینگے۔

انہوں نے یہ بات پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں روایتی گھنٹہ بجاکر کاروبار کرنے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کہی۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے بتایاکہ ایف بی آر کہ ڈیجیٹلائیزیشن کیلئے آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں ٹینڈرہونے جا رہا ہے جبکہ مہینے کے آخر میں آئی ایم ایف مذاکرات کادوسرادورشروع ہوگا۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ نے امیدظاہرکی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق فیصلہ درست ثابت ہورہاہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرو اکنامک استحکام جاری رکھیں گے، آئی ایم ایف کے بڑے پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں، اس حوالے سے آئی ایم ایف حکام سے جلد واشنگٹن میں ملاقات ہو گی۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ بہتر ہے اور شرح تبادلہ بھی مستحکم ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، یہ ساری کامیابیاں شہباز شریف کے گزشتہ دور کا ایس بی اے معاہدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا نگران حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے بہتر کام کیے، بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت معیشت جلد مستحکم ہو گی، نگران سیٹ اپ نے ڈاکٹر شمشاد کی سربراہی میں بہتر طریقے سے عمل کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا پی آئی ای کی نجکاری اور ائیرپورٹس آؤٹ سورسنگ پر اچھی پیش رفت ہے، حکومت کا کام پالیسی فریم ورک دینا ہے، نجی شعبے کو لیڈ کرنا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہماری حکمت عملی دوہری ہے، قلیل اور وسط مدت میں نقصانات کم کرنا ہے۔انکا کہنا تھاکہ اس سال 3اعشاریہ 2ارب ڈالرکی سوفٹ وئیرکے شعبوں میں ایکسپورٹ ہوگی، ہمیں آئندہ 3سالوں کو معاشی پلان تیارکرنا ہے، جو لوگ پہلے ٹیکس دیتے ہیں اگرہم ان پرہی بوجھ ڈال دیں گے تومشکلات بڑھیں گی،آئی ایم ایف کا آخری پروگرام تبھی ہوسکتا ہے جب ہم کوئی فریم ورک بنالیں، اسٹیٹ بینک نے اسٹاک ایکس چینج کمپنیزجونقصان کررہی تھی انھیں بند کیا،بینکوں کو ہدایت کی کہ اپنی مزید ایکسچینج کمپنیاں کھولیں،ٹیکسٹائل ، ایگری کلچر اورایس ایم ایز تین اہم شعبے ہیں جنھیں ہم ٹھیک کریں گے۔#