وکلاء جدوجہد کریں اور اس نظام کو بدلیں،جب تک انصاف کا بول بولا نہیں ہوتا تب تک ہم آگے نہیں بڑھیں گے‘ عارف علوی

عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے ،بانی پی ٹی آئی کو انصاف فراہم کیا جائے، رہا کیا جائے‘ سابق صدر مملکت کا وکلاء کنونشن سے خطاب چھ ججوں سمیت دیگر جج جو ضمیر کی آواز سن کر فیصلے دیتے ہیں وہ ہمارے ہیرو ہیں،ایسے باضمیر ججز اثاثہ ہیں‘صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ چھ ججز کو یقین دلاتا ہوں پورے پاکستان کے وکلا ء آپ کے ساتھ کھڑے ہیں،لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کو بھی بہادری کا مظاہرہ کرنا ہوگا‘ حامد خان چھ جج انصاف مانگ رہے ہیں اور آپ نے صرف ایک ریٹائرڈ جج کو ذمہ داری دے دی ،یہ ہم نہیں ہونے دیں گے‘ سردار لطیف کھوسہ چھ ججز ہمارے ہیرو ہیں،وکلا ء کبھی اس جانبدار کمیشن کو تسلیم نہیں کرتے،سپریم کورٹ خود اس معاملے کی انکوائری کرے‘ ولید اقبال کنونشن کے انعقاد کے بعد کلاء نے ججوںکے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لاہور ہائیکورٹ بار سے جی پی او چوک تک ریلی نکالی

پیر 1 اپریل 2024 19:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2024ء) سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وکلاء جدوجہد کریں اور اس نظام کو بدلیں،پاکستان میں جمہوریت حادثاتی طور پر آئی ہے،پاکستان میں جب تک انصاف کا بول بولا نہیں ہوتا تو تب تک ہم آگے نہیں بڑھیں گے،عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے ،بانی پی ٹی آئی کو انصاف فراہم کیا جائے، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک عام شہری ہوں،میرے لیے پاکستان کا آئین بڑی اہمیت رکھتاہے،ریاست مدینہ کا ذکر کیا تو لوگوں نے مذاق اڑایا،یہ ہمارے دین میں بھی ہے آپ کوشش ضرور کریں،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ ظالم کے ظلم کو روکیں،میری خواہش ہے پاکستان وہ بنے جس کی بنیاد قائد اعظم نے رکھی،جس کی بنیاد بانی پی ٹی آئی نے رکھی،لوگوں کو انصاف دو ،خواتین کے ساتھ انصاف کرو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی کو اثاثوں کا سوال کرو تو وہ کہتے ہیں بات یہاں سے شروع نہیں ہوتی،یہاں پر آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے،آپ کی اور آپ کی اولاد یا بیوی کی گفتگو ہو اور اس کو ریکارڈ کرلیا جاتا ہے ،یہ معاشرے تباہ کیا جارہا ہے،پاکستان کے وکلاء جدوجہد کریں اور اس نظام کو بدلیں،پاکستان میں جمہوریت حادثاتی طور پر آئی ہے،پاکستان میں جب تک انصاف کا بول بولا نہیں ہوتا تو تب تک ہم آگے نہیں بڑھیں گے،عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے پاکستان سے انصاف بھی یہی سے شروع ہوگا ،بانی پی ٹی آئی کو انصاف فراہم کیا جائے، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے ۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا چھ ججوں سمیت دیگر جج جو ضمیر کی آواز سن کر فیصلے دیتے ہیں وہ ہمارے ہیرو ہیں،ایسے باضمیر ججز ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں،وکلا ء کی بڑی تعداد کنونشن میں شریک ہوکر اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں،اب امید کی نئی صبح طلوع ہونے جا رہی ہے،اس میں سب اپنا اپنا حصہ ڈالیں ہم اس امید کی صبح کو لے کر آئیں گے،آنے والی نسلوں کو بتائیں گے جب یہ نظام بدلا تو ہم بھی اس میں شریک تھے۔

سینئر قانون دان حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فوری طور پرججز کے خط پر ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔اتنے بڑے حادثے کے بعد چیف جسٹس کووزیراعظم کو بلوا کر مشاورت نہیں کرنی چاہیے تھی،کیا کبھی ملزم سے بھی کسی نے مشورے کیی ،ہائیکورٹ کے چھ ججز کو یقین دلاتا ہوں پورے پاکستان کے وکلا ء آپ کے ساتھ کھڑے ہیں،لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کو بھی بہادری کا مظاہرہ کرنا ہوگا،لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے بھی خوف کی علامت میں ہورہے ہیں،جسٹس شاہد جمیل کا استعفیٰ اس کی واضح مثال ہے۔

،سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ چھ جج انصاف مانگ رہے ہیں اور آپ نے صرف ایک ریٹائرڈ جج کو ذمہ داری دے دی ،یہ ہم نہیں ہونے دیں گے۔تصدق حسین جیلانی کو حساس اداروں کے کہنے پر ایڈووکیٹ جنرل بنایا گیا تھا،تصدق حسین جیلانی نے نواز شریف کی نااہلی کو ختم کیا،وکلا ء کو اتحاد کرنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ ہر اداراے پر چھائی ہوئی ہے،اسٹیبلشمنٹ نے جعلی حکومت کو ہم پر مسلط کیا ،جعلی وزیراعظم اپنے حلقے سے ہارا ہوا ہے،خدارا ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے،چیف جسٹس پاکستان کو وزیر اعظم سے ملاقات نہیں کرنا چاہیے تھی،چیف جسٹس پاکستان کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہان کی کورٹ میں ہائی پروفائل کیس زیر سماعت ہیں،اگر چیف جسٹس وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے تو وہ کیسے میرٹ پرکیسوں کا فیصلہ کریں گے ،میں نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی ہے،کیا ہم آزاد ہیں پہلے بھٹو کو پھانسی دیتے ہو پھر کہتے ہو وہ عدالتی غلطی تھی ،خدارا اب پینتالیس سال نا لینا انصاف کرو ،نو مئی کے کیسز میں انصاف کیا جائے۔

ولید اقبال نے کہا کہ یہ چھ ججز ہمارے ہیرو ہیں،وکلا ء کبھی اس جانبدار کمیشن کو تسلیم نہیں کرتے،چھ حاضر سروس ججز کے معاملے کو انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا،سپریم کورٹ خود اس معاملے کی انکوائری کرے،عدلیہ کے اندر کیوں مداخلت کی جارہی ہے،سپریم کورٹ ان اداروں کے لوگوں کو طلب کرے۔کنونشن کے انعقاد کے بعد کلاء نے ججوںکے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لاہور ہائیکورٹ بار سے جی پی او چوک تک ریلی نکالی،وکلا نے ریلی میں ججز کے حق میں نعرے لگائے۔