ئ*صوبائی حکومت نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے، نصر اللہ بلوچ

پیر 1 اپریل 2024 19:40

ؤکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اپریل2024ء) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنزکے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور ماما قدیربلوچ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ اگر لاپتہ افراد کو منظر عام پر نہ لاکر حل نہ کیا تو تنظیمی سطح پر عید کے بعد احتجاجی شیڈول کے پہلے مرحلے میں صوبائی اسمبلی کے ہر اجلاس کے دن صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا کر احتجاج کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچ فار مسنگ پرسنز کے کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے کے لئے سنجیدہ سے کام نہیں لیا جارہا ہے بلکہ گوادر حملے کے بعد ایک بار پھر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سماجی رابطوں کی سائٹ سمیت میڈیا میں منفی پروپیگنڈ کیا جارہا ہے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس حملے میں مارے جانے والے کریم جان کے حوالے سے کہا گیا کہ انکا نام لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کریم جان کا نام وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سمیت کسی بھی تنظیم کے لاپتہ افراد کے فہرست میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ 23 مئی 2022 کو جبری گمشدگی کا شکار ہوا تھا اور 31 جولائی 2022 کو کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)کی طرف سے ان پر دھماکہ خیز مواد رکھنے کا الزام لگا کر انکی گرفتاری ظاہر کی تھی تاہم ان کی جبری گمشدگی کے ناقابل تردید شواہد کی وجہ سے عدالت نے انہیں تمام الزامات سے بجا طور پر بری کردیا اور 17 اگست 2022 کو عدالت کے حکم پر کریم جان کو رہا کیاگیا تھا رہائی کے بعد انکے اہلخانہ سمیت کسی نے بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ وہ لاپتہ ہے اور نہ ہی کسی تنظیم کے لاپتہ افراد کی فہرست میں اسکا نام شامل تھا۔

(جاری ہے)

جبری گمشدگیوں کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کی حقیقت سرفراز بنگلزئی کے انٹرویو سے بھی عیاں ہوتی ہے سرفراز بنگلزئی 15 سال بلوچ مزحمتی تنظیموں کے ساتھ منسلک رہا اور افغانستان بھی چلا گیا تھا لیکن وہ ایک بھی ایسے شخص کا نام ثابت نہیں کرسکا کہ وہ فراری کیمپ میں ہوں یا پھر وہ افغانستان میں بیٹھا ہوا ہو اور اسکا نام لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ہو اس یہ ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو منفی پروپیگنڈے کے ذریعے خراب اور پیجیدہ بنانے کیلئے سماجی رابطوں کی سائٹ اور میڈیا کو استعمال کرتے آرہے ہیں جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو انسانی ہمدردی کے بنیاد پر دیکھتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کو فیک انکاونٹر میں قتل کرنے کے سلسلسے کی روک تھام اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

عید کے بعد تنظیمی سطح پر ہونے والے احتجاجی شڈول کے حوالے سے بلوچستان کے تمام سیاسی پارٹیوں اور طلبا تنظیموں سے ملاقاتیں بھی کی جائے گی اور احتجاجی شیڈول کے حوالے سے بلوچستان کے سیاسی پارٹیوں، طلبا تنظیموں اور سول سوسائٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوئٹہ میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا ۔