پاکستان کی طرف سے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کی مذمت

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 6 اپریل 2024 20:40

پاکستان کی طرف سے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اپریل 2024ء) پاکستان نے ہفتے کے روز بھارتی وزیر دفاع کے جن بیانات کو ''اشتعال انگیز‘‘ قرار دے کر ان کی مذمت کی، ان میں راج ناتھ سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگرکوئی بھی عسکریت پسند بھارت میں دہشت گردانہ حملے کی کسی کوشش کے بعد سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہو گا، تو بھارتی دستے پاکستانی علاقے میں جا کر اسے وہاں نشانہ بنائیں گے۔

اس بیان پر اپنے ردعمل میں اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ نے چھ اپریل کے روز ایک بیان میں کہا، ''بھارت کا عام شہریوں کو اپنے طور پر دہشت گرد قرار دے کر اور ان کے پاکستانی علاقے میں ماورائے عدالت قتل کے لیے تیاری کی حالت میں رہنے سے متعلق بیان بھارت کا کھلا اعتراف جرم ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

بھارت نے 'مخالف پاکستانی شہریوں کے قتل کی ترید' کر دی

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران دیا گیا پاکستان سے متعلق یہ بیان چار اپریل کو برطانوی اخبار 'گارڈین‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے پس منظر میں سامنے آیا۔

اس رپورٹ میں اس برطانوی اخبار نے لکھا تھا کہ بھارت 2020ء سے لے کر اب تک پاکستان میں کم از کم 20 افراد کو اپنے انٹیلیجنس اہلکاروں کے ذریعے دیے گئے احکامات کے ساتھ قتل کروا چکا ہے۔ اخبارکے مطابق ایسا ''غیر ملکی سرزمین پر مقیم دہشت گردوں‘‘ کو نشانہ بنانے کے ایک وسیع بھارتی منصوبے کے تحت کیا گیا۔

کیا پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی روابط بحال ہو رہے ہیں؟

اسلام آباد حکومت نے اس سال کے شروع میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں دو مقامی شہریوں کے قتل میں بھارت ملوث تھا اور اسلام آباد کے پاس اس کے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔

بھارت نے تاہم جواباﹰ اس دعوے کو ''جھوٹا اور بدنیتی‘‘ پر مبنی پروپیگنڈا قرار دیا تھا۔

دو ہزار انیس میں کشمیر میں ایک بھارتی فوجی قافلے پر بہت ہلاکت خیز خودکش حملے کے ساتھ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے جن میں اب تک کوئی قابل ذکر بہتری نہیں آئی۔

ف ن/م م (روئٹرز)