ہم 6 ججز کے خط پر نہیں بلکہ 5 ججز کے معاملے پر فریق بننا چاہتے ہیں

ان 5 ججز کے فیصلوں سے معیشت برباد ہوئی اوردہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا، دباؤ میں لاکر فیصلے کرنے والے کردار ایک ہی ہیں، تحقیقات دونوں ادوار کی ہونی چاہیئے، سینئر ن لیگی رہنماء میاں جاوید لطیف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 13 اپریل 2024 23:02

ہم 6 ججز کے خط پر نہیں بلکہ 5 ججز کے معاملے پر فریق بننا چاہتے ہیں
لاہور( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 اپریل 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہم 6 ججز کے خط پر نہیں بلکہ 5 ججز کے معاملے پر فریق بنانے چاہتے ہیں،ان ججز کے فیصلوں سے ملکی معیشت برباد ہوگئی اوردہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا،سہولتکار اوردباؤ میں لاکر فیصلے کرنے والے کردار ایک ہی ہیں، تحقیقات دونوں ادوار کی ہونی چاہیئے، ہم چاہتے ہیں پاکستان کی سمت درست ہوجائے۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر اکثریتی رائے موجود ہے کہ ہمیں فریق بننا چاہئے، یہ نہیں ہوسکتا کہ چھ ججز کے خط پر فیصلہ دے دیا جائے اور جن پانچ ججز کے فیصلوں سے ملک برباد ہوگیا ، معیشت تباہ ہوگئی، جن کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچا، اتفاق ایسا ہے کہ دو ادوار،وہ 13 20سے 2024تک کے ہوں ، دو مختلف جماعتوں کی حکومت رہی ہے یہی کردار فیصلے کرتے رہے ہیں، سہولتکار اوردباؤ میں لاکر فیصلے کرنے والے کردار ایک ہی ہیں، یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ بات کون کررہا ہے، یہ دیکھنا ہے بات کیا ہورہی ہے؟ تحقیقات اگر کرنی ہیں تو دونوں ادوار کی ہونی چاہیئے، اگر یہ نہیں کرتے تو پھر آپ پاکستان کو آگے بڑھانے کا مصمم ارادہ نہیں رکھتے۔

(جاری ہے)

ججز کے خط کے معاملے میں فریق بننا ہماری ذات کا فائدہ نہیں، پچھلے دنوں ہمیں لاڈلا کہا گیا لیکن لاڈلا کوئی اور نظر آرہا ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان کی سمت درست ہوجائے۔ ہم ان پانچ ججز کے معاملے پر فریق بننا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کی معیشت تباہ ہوئی اور دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا، وزیراعظم کو کسی کی خواہش پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

فیض آباد دھرنے کے فیصلے کیخلاف ریفرنس دائر ہوا وہ بھی دیکھنا چاہیئے۔ لیڈرشپ متفق ہے کہ نوازشریف کو پارٹی صدارت سنبھالنی چاہیئے، شہبازشریف سے مشاورت ہوگی تو وہ اپنی رائے دیں گے، معاملات کو اب حل ہونا چاہیے کہیں سے تو شروعات ہو، آصف زرداری جب صدر تھے تو انہوں نے ذوالفقار بھٹو ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا، میری رائے ہے کہ موجودہ حکومت کو ججز معاملے پر فریق بننا چاہیے، دباؤ میں لاکر جو فیصلے ہوئے ان تمام کا ازخود نوٹس میں جائزہ لینا چاہیئے۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 11ماہ گزرنے کے باوجود بھی 9 مئی ملزمان کو سزا نہیں مل سکی، ریاست پر حملہ کرنے والوں کو کیوں لاڈلا بنا کر رکھا گیا؟ججوں والے معاملے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا، بتایا جائے کس کے دباؤ پر وہ فیصلے کئے گئے؟ کن کیسز میں دباؤ ہے اور کون ڈال رہا ہے یہ سب سامنے آنا چاہیئے۔ نوازشریف کے سینے میں بہت سے راز ہیں لیکن وہ کہہ نہیں رہے۔