عدالت کا شہریوں کی جبری گمشدگی کا تعین ہونے کے بعد باوجود اہلخانہ کو معاوضے کی عدم ادائیگی پر اظہار برہمی

چیف سیکرٹری سندھ کو عدالت میں طلب کرلیا گیا، تحقیقات تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 14 مئی کو پیش رفت رپورٹ طلب

پیر 15 اپریل 2024 17:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے شہریوں کی جبری گمشدگی کا تعین ہونے کے بعد باوجود اہلخانہ کو معاوضے کی عدم ادائیگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو طلب کرلیا ہے ۔سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کے مختلف علاقوں سے 14 سے زائد لاپتہ افرادکی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ شہریوں کی جبری گمشدگی کا تعین ہونے کے بعد باوجود اہلخانہ کو معاوضے کی عدم ادائیگی پر عدالت برہم ہوگئی۔

عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لیاقت آباد کے علاقے سے لاپتہ شہری وسیم، اورنگزیب اور محمد اسماعیل کے اہلخانہ کو معاوضہ ادکرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ احکامات کے باوجود اہلخانہ کی مالی معاونت کے لیے معاوضہ ادا کیوں نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

فوکل پرسن محکمہ داخلہ سندھ نے بتایا کہ لاپتہ افراد کی مالی معاونت کے لیے فنڈز جاری کرنے کے لیے وزیر اعلی سندھ کو 2 الگ الگ سمریاں ارسال کی گئی ہیں۔

ایک سمری میں 15 اور دوسری سمری میں 18 لاپتہ افراد کی کے اہلخانہ کی مالی معاونت کے لیے وزیر اعلی سندھ کو سمری ارسال کردی گئی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری ہوتے ہی متاثرین کو رقم ادا کردی جائے گی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو اہلخانہ کی مالی معاونت اور تحقیقات تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 14 مئی کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔اہلخانہ کے مطابق اورنگزیب اور اسماعیل 7 سال سے لاپتہ ہیں۔ پولیس اور تحقیقاتی اداروں کو لاپتہ افرادکا سراغ لگانے کا حکم دیا جائے۔