ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کے بغیر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں،ثمینہ فاضل

منگل 16 اپریل 2024 17:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2024ء) اسلام آبادویمن چیمبر کی بانی صدرثمینہ فاضل ٹیکس کے نظام میں نمایاں بہتری کے بغیر ملک کو کوئی مستقبل نہیں ہے۔ مہنگائی کے نقصان دہ اثرات اور توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی ایک بڑی تعداد کو دیوالیہ کر ڈالا ہے۔چینی کی برامد کی اجازت دینے سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔

بزنس کمیونٹی سے اپنے خطاب کے دوران ثمینہ فضل نے کہا کہ موجودہ نظام انتہائی کم ریونیو اور غیر ذمہ دارانہ اخراجات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا اس لئے معاملات چلانے کے لئے مسلسل قرض لینا پڑتے ہیں۔ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے قلیل مدتی اور طویل مدتی ٹیکس پالیسی میں اصلاحات اور غیر ضروری و لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حکومت کو معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے اورمعاشی بحران سے نکلنے کے لیے قرض دہندگان کی سفارشات پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔اب تک آئی ایم ایف کی خواہشات کا سارا بوجھ غریب عوام پر ڈالا گیا ہے جبکہ اشرافیہ کو اسکے اثرات سے محفوظ رکھا جا رہا ہے جو افسوسناک ہے۔ ثمینہ فاضل نے کہا کہ توانائی اتنی مہنگی کر دی گئی ہے کہ بعض افریقی ممالک کو چھوڑ کر پاکستان میںبجلی کا استعمال دنیا میں سب سے کم ہے۔

توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی غلط پالیسی کی وجہ سے کاروبار تباہ ہو رہے ہیں، غربت بڑھ رہی ہے اور معیشت ڈوب رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فی کس آمدنی کم ہو رہی ہے، اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے، لیکن 300 یونٹس سے زیادہ کے استعمال کے لیے بجلی کا ٹیرف متحدہ عرب امارات سے زیادہ اور امریکہ برابر پہنچ رہا ہے۔ ٹیرف میں مسلسل اضافے کے باوجود کئی ڈسکوز اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث ہیں جنھیں روکنے والا کوئی نہیں۔