پی ٹی آئی عوام کا نہیں سوچ رہی بلکہ اپنے لیڈر کو این آراودلوانے کیلئے ڈٹی ہوئی ہے

اپوزیشن کی عوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، احتجاج جمہوری حق ہے لیکن گالم گلوچ پارلیمانی روایت نہیں، امید ہے اسپیکر کے ایکشن کے بعد بہتری آئے گی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 19 اپریل 2024 18:54

پی ٹی آئی عوام کا نہیں سوچ رہی بلکہ اپنے لیڈر کو این آراودلوانے کیلئے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 19 اپریل 2024ء) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی عوام کا نہیں سوچ رہی بلکہ اپنے لیڈر کو این آراو دلوانے کیلئے ڈٹی ہوئی ہے، اپوزیشن کی عوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، احتجاج جمہوری حق ہے لیکن گالم گلوچ پارلیمانی روایت نہیں، امید ہے اسپیکر کے ایکشن کے بعد بہتری آئے گی۔

انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی کل کی تقریر پاکستان اور وقت کی ضرورت ہے کہ ہم آپس کے اختلافات کو بھلا کر ملک اور عوام کے بارے میں سوچیں، صدر زرداری کی تقریر میں کہا گیا کہ ہم آپس کے اختلافات کی بجائے عوام اور ملک کا سوچیں، صدر نے تقریر میں ایک روڈ میپ دیا، کہ تقسیم ، نفرت اور ذاتی انا کی سیاست کو ایک طرف رکھ کر مسائل کا مقابلہ کریں ، افسوس کی بات ہے کہ عوام الیکشن میں نمائندوں کو منتخب کرتے ہیں، آپ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں آپ کا ایک کردار ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کی بالکل دلچسپی نہیں کہ پارلیمان میں مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کریں، اپوزیشن کامقصد صرف ذاتی مفاد حاصل کرنا ہے۔ جو ان کی جماعت کے لیڈر ہیں ان کو این آراو دلوانے کیلئے ڈٹے ہوئے، وہ عوام کا نہیں سوچ رہے، احتجاج جمہوری حق ہے لیکن سیٹیاں بجانا اور گالم گلوچ کرنا پارلیمان کی روایت نہیں، جس پر اسپیکر کو اقدام اٹھانا پڑا اور ممبر کو معطل کیا، یہ ضروری تھا تاکہ ایک مثال سیٹ کریں ، کہ پارلیمان کے رولز کا خیال کریں اور دائرے میں رہ کر کام کریں ۔

امید ہے اس کے بعد بہتری آئے گی۔ اپوزیشن کے ممبرز ایک نہتی لڑکی آصفہ بھٹو سے ڈرتے ہیں، آصفہ بی بی کی حلف برداری بھی برداشت نہیں کرسکے، آگے ان کو لگ پتا جائے گا، ہم تو تین نسلوں سے آمروں کا مقابلہ کیا تو جنرلز کے بندروں سے نہیں ڈرتے۔ ہم سیاست سے جمہوری انداز میں ان کا مقابلہ کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے خیال میں ناصرف پاکستان پیپلزپارٹی بلکہ تمام سیاسی پارٹیوں کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ وہ نا صرف پاکستان کے عوام کے مسائل کو حل کریں بلکہ کوشش کریں کہ کم سے کم بوجھ پاکستان کی عوام پر ڈالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دہشتگردی کا جو ماحول ملک میں بن رہا ہے وہ خان صاحب کی حکومت کی دہشتگردوں کے حوالے سے پالیسی کا نتیجہ ہے، اس کے بارے میں ہمیں ایک واضح موقف رکھنا ہوگا، اور میرے خیال میں اس مسئلے کو سیاسی نظر سے نہ دیکھا جائے کیونکہ یہ پاکستان کی قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔