جامعہ کراچی میں2024 ء کی پہلی شجرکاری مہم کا آغاز

اسماعیل انڈسٹریز جامعہ کراچی کو مختلف اقسام کے کُل 60000 پودے فراہم کرے گی تیزی سے تبدیل ہوتی موسمیاتی صورتحال حال کے باوجود کراچی کو کنکریٹ کا شہربنایاجارہاہے، ڈاکٹر خالد عراقی

ہفتہ 20 اپریل 2024 22:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2024ء) جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور اسماعیل انڈسٹریز کے اشتراک سے 2024 ء کی پہلی شجرکاری مہم کا آغاز جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی اور اسماعیل انڈسٹریزلیمیٹڈکے ڈائریکٹر حامد اسماعیل نے پودالگاکرکیا۔اس موقع پر سیکریٹری لینڈ اسکیپ اینڈ گارڈننگ کونسل جامعہ کراچی ڈاکٹر وقاراحمد ،شعبہ نباتیات کے پروفیسرڈاکٹر محمد فہیم صدیقی،صدرشعبہ مائیکروبائیولوجی پروفیسرڈاکٹر تنویر عباس ودیگر نے بھی پودے لگائے۔

شجرکاری مہم کے لئے اسماعیل انڈسٹریز کی جانب سے پہلے مرحلے میں جامعہ کراچی کو مختلف اقسام کے 1000 پودے دئے گئے جبکہ اسماعیل انڈسٹریز جامعہ کراچی کو مختلف اقسام کے کُل 60000 پودے فراہم کرے گی۔

(جاری ہے)

قبل ازیں اسماعیل انڈسٹریز لیمیٹڈکے ڈائریکٹر حامد اسماعیل کی قیادت میں آنے والے وفد جس میں اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کی کلچر اینڈ سسٹین ایبیلیٹی لیڈر مشک اُداسی، ڈپٹی منیجر ایڈمن آپریشنز فرحان محمود، منیجر ایچ آر سروسز انیس احمد، اسسٹنٹ مینیجرمسعود احمد صدیقی اور اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کی سسٹین ایبلٹی اسپیشلسٹ ارحمہ طارق شامل نے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی، پروفیسر ڈاکٹر محمد فہیم صدیقی، ڈاکٹر وقار احمد، ڈاکٹر سلمان زبیر ایڈوائزر کیمپس سیکیورٹی افیئرز اور دیگر سے ملاقات کی۔

اس موقع پر حامد اسماعیل نے بتایا کہ وہ کراچی کو سرسبز و شاداب شہر بنانے کے لیے جامعہ کراچی کے ماہرین نباتیات وماحولیات کے تجربات سے استفادہ اور سرسبزوشادابی کے اس سلسلے کو ملک کے دیگر حصوں تک وسعت دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دبئی جسے دنیا کے بہترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے نے اپنی تاریخ کی سب سے زیادہ بارش کا سامنا کیا ہے اور بارش کے پانی سے پورا انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک کے علاوہ امریکہ اور چین کو بھی متاثر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے پاس بے شمار وسائل اور جدید ترین ٹیکنالوجیز ہیں لیکن حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انہیں خاطرخواہ نقصان اٹھانا پڑااوردنیا ہر 10 سال بعد موسمی حالات اور درجہ حرارت میں واضح تبدیلی دیکھ رہی ہے۔

حامد اسماعیل نے بتاکہ انڈسٹریز کافی عرصے سے ضرورت مند لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور میڈیکل کیمپ فراہم کر رہی ہے اور اب پاکستان میں گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لئے کام کرناچاہتی ہے۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے حاضرین کو بتایا کہ جامعہ کراچی میں سال میں تین سے چارشجرکاری مہم کا آغاز ہوتاہے جس میں مقامی پودوں کی نہ صرف شجرکاری بلکہ ان کی دیکھ بھال کو بھی یقینی بنایاجاتاہے جس کا منہ بولتاثبوت جامعہ کراچی میں موجود ہریالی ہے۔

جامعہ کراچی مختلف کارپوریٹ سیکٹر کے اشتراک سے طلباوطالبات کو بھی جامعہ میں شجرکاری کے بھرپورمواقع فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں گلوبل وارمنگ، موسمیاتی تبدیلی، سیلاب اور سخت موسمی حالات کے سنگین چیلنجوں سے نبردآزماہونے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اورموسمیاتی تبدیلیوں سے کا مقابلہ کرنے کے لئے من حیث القوم ہم سب کو اپنا اپنا کردار اداکرناچاہئے۔تیزی سے تبدیل ہوتی موسمیاتی صورتحال حال کے باوجود کراچی میں شجرکاری اور ہریالی کے بجائے اس کنکریٹ کا شہربنایاجارہے،کراچی جیسے میگاسٹی کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لئے تواترکے ساتھ شجرکاری اور اس کی دیکھ بھال ناگزیر ہوگئی ہے۔