ایران کے ساتھ تجارتی معاہد وں پر امریکا کی پاکستان کو پابندیاں عائدکرنے کی دھمکی

امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے نام لیے بغیر پریس بریفنگ میں معاہدوں کی صورت میں ممکنہ پابندیوں کی دھمکی دی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 24 اپریل 2024 16:42

ایران کے ساتھ تجارتی معاہد وں پر امریکا کی پاکستان کو پابندیاں عائدکرنے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 اپریل۔2024 ) امریکہ نے پاکستان کا نام لیے بغیر دھمکی دی ہے کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہد ے کرنے والوں کے لیے ہمارا مشورہ ہے کہ وہ ممکنہ پابندیوں سے آگاہ رہیں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل سے پریس بریفنگ کے دوران جب ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران طے پانے والی مفاہمت کی یاداشتوں سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہماری عمومی پالیسی ہے کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پرغور کرنے والوں کے لیے ہمارا مشورہ ہے کہ وہ ممکنہ پابندیوں سے آگاہ رہیں.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ بالآخر حکومت پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر خود بات کر سکتی ہے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ رواں ہفتے پاکستان پہنچے تھے اور وہ بدھ ہی کو تین دن کے دورے کے بعد کراچی سے وطن روانہ ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا.

اس کے علاوہ تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو وسیع پیمانے پر بڑھانے سے متعلق مفاہمت کی آٹھ یاداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے ایران کے جوہری پروگرام کے سبب اسے کئی بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ایران کے تجارتی روابط محدود ہیں. نائب ترجمان کے بیان سے کچھ روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا اور ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کی زد میں آنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے اس معاملے پر پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کہہ چکی ہیں کہ پاکستان نے با رہا پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے اور گیس پائپ لائن پر فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہو گا.

دوسری جانب پاکستان کو میزائل آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں پر حال ہی امریکی پابندیوں سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے پابندیاں اس لیے لگائیں کہ یہ ادارے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور اس کی ترسیل کے ذرائع تھے ویدانت پٹیل نے کہا کہ یہ چین اور بیلاروس میں مقیم ادارے تھے ہم نے پاکستانی بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات، قابل اطلاق اشیا کی فراہمی دیکھی ہے.

ترجمان نے کہا کہ 23 اکتوبر کو ہم نے چین کے تین اداروں پر پابندیاں لگائی تھیں جنہوں نے پاکستان کے میزائل پروگرام کی سپلائی کے لیے کام کیا تھا ہم خطرناک ہتھیار پھیلانے والے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کرتے رہیں گے چاہے وہ کہیں بھی ہوں واضح رہے کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں پر پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ کوئی ثبوت دیے بغیر ماضی میں بھی پاکستان کے میزائل پروگرام سے روابط کے الزامات کے تحت کمپنیوں کی ایسی ہی نشاندہی کی گئی.

ترجمان دفتر خارجہ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ اگرچہ ہم امریکہ کے تازہ ترین اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں لیکن ماضی میں ہم نے ایسی بہت سی مثالیں دیکھی ہیں، جب صرف شک کی بنیاد پر (کمپنیوں کی) کی فہرست بنائی گئی یا یہاں تک کہ جب بیان کردہ سامان کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھا لیکن اسے وسیع تر دفعات کے تحت حساس سمجھا گیا. ترجمان کاکہنا تھا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیا کو قانونی طور پر سول تجارتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے، اس لیے برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنا ضروری ہے سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی تک رسائی یقینی بنانے کی خاطر معروضی نظام کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان تبادلہ خیال کی ضرورت ہے.