7 کراچی میں انسداد پولیو مہم کے دوران 18 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، اگلے سات روز میں اس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب

پیر 29 اپریل 2024 20:35

لله*کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2024ء) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میں انسداد پولیو مہم کے دوران 18 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، اگلے سات روز میں اس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، 2023 میں ایمیونائزیشن کا قانون پاس کروایا تھا، وہ قانون کہتا ہے کہ والدین پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون کریں، سیکشن 18 اور 10 کے تحت جو لوگ تعاون نہیں کرتے ان کے خلاف کاروائی بھی ہوسکتی ہے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے پولیو مہم کا آغاز 1994 میں اپنی صاحبزادی آصفہ بھٹو کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلا کر کیا تھا، والدین کو اس سلسلے میں تعاون کرنے کی ضرورت ہے، یہ بات انہوں نے پیرکی صبح ایس ایم بی فاطمہ اسکول گارڈن میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی الطاف ساریو، اساتذہ کرام اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ محکمہ صحت سندھ کے تحت29 اپریل سے 5 مئی تک انسداد پولیو مہم چلائی جارہی ہے، سندھ حکومت صوبے میں صحت سے متعلق بھرپور اقدامات کررہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے اس پولیو مہم کا بھی آغاز کیا،ہم اس وقت ضلع جنوبی کے ایک سرکاری اسکول میں ہیں، پولیو فری معاشرہ قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، ملک سے پولیو کا خاتمہ ضروری ہے،پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کے جراثیم پائے جاتے ہیں جو تشویش کی بات ہے، ہمیں اپنی موجودہ اور آئندہ نسلو ں کو اس موذی مرض سے بچانے کیلئے پولیو کے خاتمے کی مہم کو کامیاب بنانا ہے، مستحکم پاکستان کے لیے ملک سے پولیو کو ختم کرنا ہوگا،وبائی اور مہلک امراض سے بچوں کو بچانا مضبوط پاکستان کی علامت ہے، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے اسپتالوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا انتظام کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ میڈیا کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی فراہم کریں اور انہیں قائل کریں کہ پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون کرنا اور اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ سے قطرے پلانا وقت کی اہم ضرورت ہے ہمیں اپنے مستقبل کے معماروں کو پولیو جیسے خطرناک مرض سے بچا کر اپنی آئندہ نسلوں کو معذوری سے بچانا ہے، میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جناح اسپتال سب سے بڑا سرکاری اسپتال ہے جہاں دور دور سے مریض علاج کی غرض سے آتے ہیں، مجھے یہی اطلاعات ہیں کہ وہاں کی صورتحال ٹھیک ہے، اگر وہاں ای سی جی مشینیں خراب ہیں تو اس سہولت کیلئے جناح اسپتال کے سامنے ہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیوویسکیولر ڈیزیز موجود ہے، ہیلتھ سیکریٹری سے بات کروں گا کہ وہ اس کو چیک کریں، انہوں نے کہاکہ شہر میں تجاوزات کے خلاف تمام ادارے مل کر کام کررہے ہیں،تجاوزات کے حوالے سے کاروائیاں جاری رہیں گی، یہ مسئلہ پورے شہر کا ہے کسی ایک علاقے کا نہیں ہے،کنٹونمنٹ بورڈز ہوں یا کے ایم سی کی حدود، تجاوزات کے خلاف کارروائی کی کوشش کرتے ہیں، اگر میری پارٹی کا کوئی بندہ بھی غیر قانونی کام کررہا ہے تو اس کے خلاف بھی کاروائی کروں گا، عوام اپنی آسانی دیکھتے ہوئے ٹھیلوں سے خریداری کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتھارے مافیا کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ہٹائے جانے کے بعد پتھارے دوبارہ قائم ہوجاتے ہیں، کاروباری برادری سے درخواست ہے کہ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر انکروچمنٹ لگانے سے گریز کریں، شہری پتھارے داروں سے خریداری نہ کریں اور تجاوزات کی حوصلہ شکنی میں انتظامیہ کی مدد کریں، عوام ساتھ دیں گے تو صورتحال بہتر ہوجائے گی، کے ایم سی دیگر اداروں کے ساتھ کام کررہی ہے، سب مل کر کام کریں گے تو تجاوزات کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

#