9بینک دولت پاکستان نے شرح سود مسلسل ساتویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے نئے مالی سال کے بجٹ اقدامات سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا

پیر 29 اپریل 2024 20:35

e5کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2024ء) بینک دولت پاکستان نے شرح سود مسلسل ساتویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے نئے مالی سال کے بجٹ اقدامات سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا ۔بینک دولت پاکستان کا مانیٹری پالیسی رپورٹ میں کہنا تھا کہ اہم مثبت حقیقی شرح سود کے ساتھ موجودہ مانیٹری پالیسی کا تسلسل ضروری ہے تاکہ ستمبر 2025 تک مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک کم کیا جائے۔

بینک دولت پاکستان کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتیں ’لچکدار عالمی شرح نمو‘ کے ساتھ نیچے آ گئیں۔بینک دولت پاکستان کا کہنا تھا کہ اگرچہ میکرو اکنامک استحکام کے اقدامات معتدل معاشی بحالی کے درمیان مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں کی بہتری میں خاطر خواہ حصہ ڈال رہے مگرحالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات نے بھی ان کے بارے میں بے یقینی کی صورتحال میں اضافہ کیا اور بجٹ سے متعلق آنے والے اقدامات کے بھی مہنگائی کی صورتحال پر اثر ات ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پیر کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 22فیصدپر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیااور کہا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی آرہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہو رہے ہیں۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطرخواہ بہتری لانے میں کردار ادا کررہے ہیں اور معتدل معاشی بحالی آرہی ہے۔

تاہم ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھاکہ مہنگائی کی سطح اب بھی بلند ہے۔ اس کے ساتھ،معلوم ہوتا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں لچکدار عالمی نموکے ساتھ اپنی پست ترین سطح تک پہنچ چکی ہیں۔ حالیہ بین الاقوامی واقعات نے بھی ان کے منظرنامے کے بارے میں غیریقینی کیفیت میں اضافہ کیا ہے۔ مزید برآں، مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے کے حوالے سے آئندہ بجٹ اقدامات کے مضمرات ہوسکتے ہیں۔

مجموعی طور پر کمیٹی نے ستمبر 2025ء تک مہنگائی کو کم کرکی5-7فیصد ہدف کی حدود میں لانے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف کو جاری رکھنے پر زور دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے اپنے پچھلے اجلاس کے بعد سے مندرجہ ذیل اہم واقعات نوٹ کیے جن میں مالی سال 24ء کی پہلی ششماہی کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمیاں معتدل رفتار سے بحال ہورہی ہیں جس کا اہم سبب شعبہ زراعت میں مضبوط بحالی ہے۔

مارچ 2024ء میں جاری کھاتے میں خاصا فاضل (سرپلس) ریکارڈ کیا گیا جس سے قرضوں کی کافی مقدار میں واپسی اور رقوم کی کمزور آمد کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد ملی۔ اپریل 2024ء میں صارفین کی مہنگائی کی توقعات تھوڑی بڑھیں جبکہ کاروباری اداروں کی توقعات کم ہوئیں۔ جبکہ اہم مرکزی بینکوں خصوصاً ترقی یافتہ معیشتوں کے مرکزی بینکوں نے حالیہ مہینوں میں ڈس انفلیشن کی رفتار میں کچھ سست روی دیکھنے کے بعد محتاط پالیسی موقف اختیار کرلیا ہے۔

حقیقی شعبہ میںن موصول ہونے والے اعدادوشمار سے بدستور زری پالیسی کمیٹی کی رواں مالی سال کے دوران معتدل بحالی کی گذشتہ توقعات کو تقویت مل رہی ہے جن میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2 تا 3 فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ زرعی شعبہ اہم محرک ہے اور اس میں مالی سال 24ء کی پہلی ششماہی میں 6.8 فیصد کی مضبوط نمو ہوئی ہے۔ مذکورہ صورت حال کی چاول، کپاس، مکئی اور گندم کی پیداوارمیں خاصے اضافے کے تازہ ترین سرکاری تخمینوں سے بھی توثیق ہوتی ہے۔

صنعتی شعبے میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) میں جولائی تا فروری مالی سال 24ئکے دوران 0.5 فیصد کمی درج کی گئی،جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت میں 4.0 فیصد کا سکڑاؤ ہوا تھا۔ کمیٹی نے کہا کہ خدمات کے شعبے کی پہلی ششماہی کی نمو توقع سیکچھ کم رہی، جو کمزور طلب کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔ استعداد کے بہتر استعمال اور کاروباری احساسات میں قدرے بہتری کے ساتھ ساتھ گذشتہ برس کی نسبت کم اساسی اثر کے باعث ایم پی سی کو آئندہ مہینوں میں مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں میں قدر اضافی بحال ہونے کی توقع ہے۔

بیرونی شعبہ میںجاری کھاتے میں توقع سے زیادہ بہتری آئی اور مارچ 2024ء میں جاری کھاتہ معقول یعنی 619 ملین ڈالر فاضل رہا جس کی بنیادی وجہ عید کے موقع پر کارکنوں کی ترسیلات میں ہونے والا اضافہ ہے۔ جولائی تامارچ مالی سال 24ء کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت مجموعی طور پر87.5 فیصد کمی سے 0.5 ارب ڈالر تک آگیا۔ برآمدات میں مسلسل نمو کا سلسلہ جاری ہے جس میں چاول کی برآمدات آگے ہیں، جبکہ درآمدات کم ہوئی ہیں کیونکہ ملکی زرعی پیداوار بہتر ہوئی اور اقتصادی سرگرمیاں معتدل رہیں۔

جاری کھاتے کے خسارے میں اس کمی سے، جبکہ مالی رقوم کی آمد کمزور تھی، اسٹیٹ بینک قرضے کی معقول رقم بشمول ایک ارب ڈالر یورو بانڈ قرضہ کی واپسی کے قابل ہوا، بلکہ اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر بھی 8.0 ارب ڈالر کے لگ بھگ برقرار رہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے زور دیا کہ بیرونی دھچکوں کامئوثر جواب دینے اور پائیدار اقتصادی نمو کی معاونت کی ملکی صلاحیت بڑھانے کی غرض سے یہ لازم ہے کہ زرِ مبادلہ کے بفرز میں مزید اضافہ کیا جائے۔

مالیاتی شعبہ میں مالیاتی یکجائی کی کوششوں کے مطابق، جولائی تا جنوری مالی سال 24ء کے دوران بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.8 فیصد ہوگیا جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت یہ 1.1 فیصد تھا۔ اس بہتری کی بنیادی وجہ محاصل کی وصولی میں مسلسل اضافہ اور غیر سودی اخراجات پر بعض پابندیاں ہیں۔ ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں نمایاں اضافہ بڑی حد تک ٹیکسوں کے اقدامات اور جاری اقتصادی بحالی کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔

تاہم، قرضوں کی بلند سطح اور حکومت کے مہنگے ملکی قرضوں پر انحصار کی وجہ سے سودی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں۔ نتیجتاً، جولائی تا جنوری مالی سال 24ء کے دوران مجموعی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ہو گیا جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں 2.3 فیصد تھا۔ ایم پی سی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیمتوں کے استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے مالیاتی یکجائی کا تسلسل ضروری ہے، بالخصوص ٹیکس اساس کو وسیع کرنے اور سرکاری شعبے کے اداروں کے خساروں میں کمی کے ذریعے۔

مارچ 2024ء میں زرِ وسیع (ایم 2) میں نمو سال بہ سال بنیادوں پر بڑھ کر 17.1 فیصد ہوگئی جوفروری 2024 ء میں 16.1 فیصد تھی۔ اسی عرصے میں، زرِ محفوظ میں نمو 8.2 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصدپر پہنچ گئی۔ ایم 2 میں اضافے کو بنیادی طور پر خالص بیرونی اثاثوں میں اضافے کے ساتھ زرمبادلہ کے بہترذخائر اور کمرشل بینکوں سے خالص میزانی قرض گیری میں اضافے کے ساتھ منسوب کیا گیا۔

دوسری جانب،نجی شعبے کے قرض میں وسیع البنیاد کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ زری جموعوں میں حالیہ نمو آئندہ مہینوں کے دوران کم ہونے کی توقع ہے اور یہ عمل پہلے ہی تازہ ترین اعداد وشمار میں ظاہر ہونا شروع ہوگیا ہے۔ مزید برآں، کمیٹی کا نقط نگاہ یہ تھا کہ ایم 2 کے اجزائے ترکیبی میں مضمرتبدیلیوں کامثبت اثر مہنگائی کے منظر نامے پر ہوگا۔

مہنگائی کا منظرنامہ پیش کرتے ہوئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کی توقعات کے مطابق مالی سال 24ء کی دوسری ششماہی کے دوران مہنگائی نمایاں طور پر معتدل رہنے کا سلسلہ جاری رہا۔ مارچ میں عمومی مہنگائی کم ہوکر سال بسال 20.7 فیصد رہ گئی جوفروری میں 23.1 فیصد تھی۔ اسی عرصے میں قوزی مہنگائی فروری کی 18.1 فیصد شرح سے خاصی کم ہوکر15.7 فیصد رہ گئی۔

مربوط زری سختی اور مالیاتی پالیسی کے ردِعمل کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل، جن کی بنا پریہ سازگار نتائج بشمول اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی آئی، کے باعث غذائی رسد اور بلند اساسی اثر میں بہتری آئی۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ مہنگائی میں بدستور کمی آتی رہے گی۔ تاہم کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ آگے چل کرمہنگائی کے اس منظرنامے کو تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ دیگر اجناس کی قیمتوں میں حد درجہ کمی؛ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کے مہنگائی پر ممکنہ اثرات؛ اورٹیکس شرح پر مبنی مالیاتی یکجائی سے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ان خطرات کو سمجھتے ہوئے، کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ دانشمندی اسی میں ہے کہ اس مرحلے پر بڑی مثبت حقیقی شرح ہائے سود کے ساتھ ساتھ زری پالیسی کے موجودہ موقف کو جاری رکھا جائے۔#