حکومت مہاجرین کشمیر 1989 کیلئے ایک جامع قابلِ عمل یکساں منصوبہ عمل ترتیب دے،عزیراحمد غزالی

منگل 30 اپریل 2024 14:44

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) مہاجرین کشمیر 1989 کے وفد کی سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو آزاد کشمیر سے ملاقات آبادکاری منصوبے کو قابلِ عمل بنانے، ڈومیسائل، مہاجرین بستیوں کے مالکانہ حقوق، شادی شدہ جوڑے کو خاندان شمار کرنے اور دیگر مسائل کے حل کیلئے مربوط لائحہ عمل ترتیب دینے کا مطالبہ کیا۔تفصیلات کے مطابق مہاجرین کشمیر 1989 کے ایک وفد نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو آزاد کشمیر ڈاکٹر لیاقت حسین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

مہاجرین وفد میں عزیر احمد غزالی، گوہر احمد کشمیری، چوہدری محمد مشتاق، غلام حسن بٹ، سید حامد جمیل، مشتاق الاسلام، چوہدری محمد اسماعیل، محمد عاطف لون، محمد اقبال میر، عثمان علی ہاشم اور خواجہ محمد اقبال شریک تھے۔

(جاری ہے)

وفد نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو مہاجرین کو درپیش رہائش کے سنگین مسئلے سے آگاہ کیا وفد نے بتایا کہ اس وقت آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں 1989 ما بعد کے 8232 خاندان اور 44926 افراد موجود ہیں جن میں سے 5432 خاندان مختلف مہاجرین بستیوں میں انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں جب کہ 2800 خاندان آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں میں کرائے کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں جنہیں شدید مالی مشکلات کا سامنا یے۔

مہاجرین وفد نے مطالبہ کیا کہ حکومت ماضی کی طرح عارضی اقدامات ترک کر کے مہاجرین کشمیر 1989 کیلئے ایک جامع قابلِ عمل یکساں منصوبہ عمل ترتیب دے کر چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق آبادکاری کے منصوبے کو آگے بڑھائے۔ مہاجرین نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے پرانی مہاجر بستیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے، ڈومیسائل کی اجرائیگی اور شادی شدہ جوڑے کو خاندان شمار کرنے کا مطالبہ کیا۔

سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے مہاجرین وفد کو یقین دلایا کے مہاجرین کو اعتماد میں لیئے بغیر آبادکاری کے منصوبے پر کسی بھی طرح کا کام نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں درج تین مطالبات ڈومیسائل کی اجرائیگی، حقوقِ ملکیت اور شادی شدہ جوڑے کو خاندان شمار کرنے اور ''ب'' مہاجر کارڈ جاری کرنے کے مطالبات کو درست اور جائز قرار دیتے ہوئے محکمہ بحالیات کو عملدرآمد کیلئے احکامات جاری کیئے۔