جنرل اسمبلی فلسطینیوں کی آزاد مملکت کی منظوری کے لیے سکیورٹی کونسل پر دبائو ڈالے،پاکستان

فلسطین میں انسانی امداد تک غیر محدود رسائی کی ضمانت دی جائے ، تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکا جائے ،منیر اکرم

جمعرات 2 مئی 2024 14:48

جنرل اسمبلی فلسطینیوں کی آزاد مملکت کی منظوری کے لیے سکیورٹی کونسل ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2024ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل پر دبا ڈالے کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والی تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطین کی درخواست پر نظر ثانی اور سفارش کرے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے ایک ملاقات میں کہا کہ اقوام متحدہ کے مکمل رکن کے طور پر ریاست فلسطین کا دو ریاستی حل اور فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والی تاریخی ناانصافی کے ازالے کی جانب ایک ٹھوس سیاسی قدم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطین، اسرائیل اور خطے میں امن کے لیے سفارت کاری جاری ہے، اگر ویٹو پاور استعمال نہ کی گئی اور سلامتی کونسل کی طرف سے اقوام متحدہ میں فلسطین کی شمولیت کی سفارش کی گئی تو اس میں کافی تیزی آئے گی۔

(جاری ہے)

سفیر نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی نافذ کر ائیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں انسانی امداد تک غیر محدود رسائی کی ضمانت دی جائے ، تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکا جائے ، فلسطینیوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے ، امن عمل کو بحال کی کیا جائے اور اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہرا یا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اب انتہا پسند اسرائیلی قیادت رفح پر حملے کی دھمکی دے رہی ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اس سے غزہ میں فلسطینیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔سفیر نے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران فلسطینی عوام کی حالت زار پر روشنی ڈالی، جس میں حق خود ارادیت سے انکار، اپنے وطن سے بے دخلی اور طویل وحشیانہ غیر ملکی قبضے کو برداشت کرنا شامل ہے۔

پاکستانی مندوب نے غزہ میں اسرائیل کے حالیہ جنگی جرائم کی بھی مذمت کی جن کے نتیجے میں 35ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوئے ، اندھا دھند بمباری اور انسانی امداد کی بندش کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسے نسل کشی قرار دیا ۔سفیر نے اسرائیلی نمائندے کو اسلامی ممالک کے خلاف وحشیانہ الزامات لگانے پر بھی منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے کہاکہ میں اس نمائندے کو بتانا چاہتا ہوں کہ کالعدم اسرائیلی حکومت اسلامی ممالک کے خلاف تہمت لگا کر اپنے جرائم سے توجہ نہیں ہٹا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسرائیل کے برعکس بین الاقوامی قوانین کے مطابق کام کرتا ہے۔ انہوں نے باور کروایا کہ امریکا اگر ویٹو(جس نے 18 اپریل کو الجزائر کی ایک قرارداد کو ناکام بنایا ) نہ کرتا تو فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت مل سکتی تھی