ؔصوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت بلو چستان کے جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ اجلاس

پیر 6 مئی 2024 20:25

8کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مئی2024ء) صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ اس میں کوئی شق نہیں کہ صوبے تعلیمی نظام تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ،بہتر نظام تمام تعلیم رائج کرنا میرا خواب اور میری پارٹی ویڑن ہے ، انھوں نے کہا کہ صوبے کا نطام تعلیم اتنا اچھا ہو کہ باہر سے بچے بلوچستان حصول علم کے لئے بلوچستان آئیں ، وزیر تعلیم کہا جامعات کے مسائل الگ الگ ہیں ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں تھنک ٹینک اور کونسل بنانے جا رہے ہیں تاکہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکا لیں،اس میں کوئی شق نہیں کہ صوبے تعلیمی نظام تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ،بہتر نظام تمام تعلیم رائج کرنا میرا خواب اور میری پارٹی ویژن ہے۔

ان خیالات کا اظہار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان کی 10 جامعات کے وائس چانسلرز نے شرکت کی ،اجلاس میں جامعات کے سربراہان نے اپنے اپنے اداروں کے بارے تفصیلی بریفنگ دی، جس میں زیر تعلیم طلبہ، طالبات کی تعداد،اور ڈیپارٹمنٹس کے بارے میں بتایا ،جامعات میں ڈیپارٹمنٹس اور فنڈز کی کمی کی بھی شکایت کی گئی ہے ،دوسری جانب تربت یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر مالک نے کہا کہ ان کے ادارے میں فنڈز سمیت کسی قسم کا قابل ذکر مسئلہ نہیں، وافر فنڈز دستیاب ہیں ،اس پر صوبائی وزیر تعلیم نے مسرت کا اظہار کیا ، وائس چانسلرز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی وزیر تعلیم نے اداروں کے سربراہان سے براہ راست اجلاس منعقد کیا اور مسائل کو توجہ سے سنا ،جس سے وزیر تعلیم کی علم۔

(جاری ہے)

دوستی اور صوبے کے ساتھ مثبت رویے کی عکاسی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کا نظام تعلیم اتنا اچھا ہو کہ باہر سے بچے بلوچستان حصول علم کے لئے بلوچستان آئیں ، وزیر تعلیم کہا جامعات کے مسائل الگ الگ ہیں ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں تھنک ٹینک اور کونسل بنانے جا رہے ہیں تاکہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکا لیں۔ فنڈز کی عدم دستیابی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے باعث شرم ہے کہ اساتذہ تنخواہوں کے لئے روڈوں پر ہیں ،میں استاد کی بہت عزت کرتی ہوں معاشرے میں استاتذہ مقام سب سے اعلٰی ہے ،میری کوشش ہے کہ وہ مقام دلا ئوں ،ہمارے لئے لحمہ فکریہ ہے کہ ہمارے اسکالرز ملک چھوڑ رہے ہیں انھوں نے کہا کہ ،ہمارے اسکالر ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں تعلیم کے حوالے انکی خدمات درکار ہونگی ،ہم سب کو اپنی ڈیوٹی سیبٹ کر بھی صوبے کے لئے کام کرنا ہوگا ،افسوس ہوتا ہے کہ بہت ٹائم ضائع ہوا 3 ملین بچہ آج بھی سکول۔

سے باہر ہے ،سکول بند ہیں کرپشن عروج پر ہے، انھوں نے وائس چانسلرز صاحبان کو ھدایت کی وہ 20،25 سال پلان بنائیں کہ ہم نے کیا کرنا ہے ، میں بلوچستان کا مقدمہ ہر جگہ لڑونگی ،اگر ہم نے آج کچھ نہیں تو ہماری نسلیں ہم کو معاف نہیں کرینگی ،جامعات کو ایک ہفتے کے اندر اندر ضروری فنڈز کی تفصیلات بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔