سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی قرار دینے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب

بدھ 8 مئی 2024 17:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی قرار دینے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی ۔مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 63اے کے مطابق پارلیمانی پارٹی وہ ہوگی جس کی قومی یا صوبائی اسمبلی کوئی نشست جیتی ہو۔سنی اتحاد کونسل نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست بھی نہیں جیتی۔چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہوچکا ہے حکومت بن چکی ہے اب کیا کریں۔

(جاری ہے)

سنی اتحاد کونسل پر اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن،ٹریبونل یا سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔

مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ الیکشن کمیشن یا ٹریبونل کا نہیں ہے بلکہ آئین کی تشریح کا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس کے متعلق اتنے سارے کیسز چک رہے ہیں آپ کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے ۔مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل اپنے آپ کو پارلیمانی پارٹی نہیں کہہ سکتی۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے کامیابی کے بعد سنی اتحاد کونسل جوائن کی۔قانون کے مطابق جس پارٹی نے الیکشن میں ایک نشست نہ جیتی ہو اس پارٹی میں آزاد امیدوار شامل نہیں ہوسکتا۔عدالت نے پہلے سے زیر سماعت مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی درخواست کے ساتھ یکجا کردیا ۔عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی حیثیت کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 20 میں تک ملتوی کردی ۔