ڑ* ملک کے لیے قربانیاں دینے والی فوج کیخلاف منظم سازش جاری ہے ،مصطفی کمال

ض* فوج اور اداروں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے، عدلیہ عام آدمی کو سستا انصاف فراہم کرنے میں نا کام ہو چکی ہے ۔ تما م اداروں پر دہری شہریت کے خلاف قانون لاگو ہونا چاہیے، رہنما ایم کیو ایم Iایک جج دہری شہریت پر عوامی نمائندے کو گھر بھیج سکتا ہے تو خود اس کے لیے یہ پابندی کیوں نہیں ایک غریب ، مڈل کلاس آدمی بغیر پیسہ خرچ کیے انصاف کی امید نہیں رکھ سکتا عدلیہ کو اس بات کا جواب دینا چاہیے، ایک جج کے بارے میں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ہم یہ ساری گفتگو دیکھ رہے ہیں کہ ان کے پاس گرین کارڈ ہے K پاکستان میں کسی مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے عدلیہ تیار نہیں، وہ سارے کیسز چلتے ہیں جن سے ہیڈلائنز بنتی ہیں، جن کے ٹکرز چلتے ہیں، دیگر کیسز سالہا سال پڑے رہتے ہیں ۳ایک گھنٹے میں سودی نظام پاکستان میں ختم ہو جاتا،مگر آج تک اس بارے کیس کی سماعت ہی نہ ہوسکی، جن ملکوں میں شور تھا انقلاب آرہا ہے،لاکھوں لوگ شہید ہو گئے، شرعی عدالت نے سود کے بارے میں جائز فیصلہ دیا سپریم کورٹ نے اسے ختم کر دیا معزز عدلیہ کا احترام کرتا ہوں تاہم عدلیہ کو بھی اپنے کردار پر غور کرنا ہو گا ، ہمیں مل کر ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنا ہو گا

جمعرات 16 مئی 2024 18:05

% اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2024ء) ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف منظم سازش کی جارہی ہے ، فوج اور اداروں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ہماری مسلح افواج ملک کے لئے قربانیاں دے رہی، پورے ملک کو جوڑ کر رکھنے میں ہماری فوج کا کردار بھی اہم ہے ۔ عدلیہ عام آدمی کو سستا انصاف فراہم کرنے میں نا کام ہو چکی ہے ۔

تما م اداروں پر دہری شہریت کے خلاف قانون لاگو ہونا چاہیے ۔ پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا ملک میں عدم استحکام کی صورتحال ہے ۔ ایسی صورتحال میں سیاسی پارٹیاں سیاسی ورکر کا تعلق نہیں رہ سکتے ۔ اقامہ رکھنے پر منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو گھر بھیج دیا گیا ۔ دوہری شہریت رکھنے پر بہت سے ایم این اے سینیٹر کو گھر جاتے دیکھا لیکن چند روز قبل ایک سینیٹر نے خط لکھا اور پوچھا کہ کیا دوہری شہریت رکھنے پر کوئی جج بن سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

کسی ملک کا شہری ہونے سے قبل اسکی وفاداری کا حلف اٹھایا جاتا ہے۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ کسی ملک کا حلف لیں اور دوسرے ملک میں واپس آکر طاقت ور کرسی پر بیٹھ جائیں۔ انہوں نے کہا عدلیہ کو فاضل جج کے بارے اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری عدلیہ لوگوں کو سستے انصاف کی فراہمی میں نا کام ہو چکی ۔ پیسے خرچ کیے بغیر عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا۔

لوگوں کو اگر انصاف نہیں ملنا تو ملک بہتری کی جانب نہیں بڑھے گا ۔ انہوں نے کہا پولیس حکومت اسٹبلشمنٹ مظالم ہے ظلم کا شکار ہو کر جب آپکے پاس کوئی آئے تو اسے انصاف کا یقین ہونا چاہیے۔ جبکہ ہماری جو ڈیشری کسی مجبور کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں۔ کئی سال تک کیسز زیر التوا رہتے ہیں۔ ججز کے حقوق کی پامالی ہو تو ایک سو موٹو پر ایکشن ہو جاتا ہے۔

لیکن ایسا ریلیف کسی اور کو نہیں ملتا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک گھنٹے میں سودی نظام پاکستان میں ختم ہو جاتا،مگر آج تک اس بارے کیس کی سماعت ہی نہ ہوسکی ۔ جن ملکوں میں شور تھا انقلاب آرہا ہے،لاکھوں لوگ شہید ہو گئے ۔ شرعی عدالت نے سود کے بارے میں جائز فیصلہ دیا سپریم کورٹ نے اسے ختم کر دیا ۔ اللہ نے خود کہہ دیا کہ وہ سود اور زنا کا شکار معشرے کو زوال سے دو چار کریگا ایسے میں ہم کیسے سود سے بھر پور نظام کے ساتھ اپنی معیشت میں بہتری لا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک کے خلاف منظم سازش ہو رہی ہے ۔ فوج اور اداروں میں ٹکراو کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کئی ممالک نے اپنی فوج کو کمزور کیا،جھتے بن گئے اور ملک میں خانہ جنگی ہوئی ۔ پاکستان کے دشمن پاکستان کو لیبیاعراق بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری سوسائٹی میں انکے پاس کئی آپشن موجود ہیں،ہم تقسیم ہیں ۔ انہوں نے کہا پاک فوج اس ملک کے دفاع کی آخری لکیر ہے ۔

پاکستان میں ہماری ڈسپلین فوج نے ہمیں جوڑ رکھا ہے۔ پاک فوج آج تک قربانیاں دیتی آئی ہے ۔ اس کے باوجود جس طرح ادارے ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں لگتا ہے فوج کو کمزور کرنے کی کوشش ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے جوڈیشری اور فوج کے درمیان جنگ ہو رہی ہے۔ جو کہ ملک کے لئے سخت نقصان دہ ہے ۔ یہ کام وہ لوگ کر رہے ہیں جن کا اپنا کردار مشکوک ہو چکا انہوں نے کہا معزز عدلیہ کا احترام کرتا ہوں تاہم عدلیہ کو بھی اپنے کردار پر غور کرنا ہو گا ہمیں مل کر ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنا ہو گا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک جج دہری شہریت پر عوامی نمائندے کو گھر بھیج سکتا ہے تو خود اس کے لیے یہ پابندی کیوں نہیں ایک غریب اور مڈل کلاس آدمی بغیر پیسہ خرچ کیے انصاف کی امید نہیں رکھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری خلفشار کی وجہ سے ریاست میں کشمکش ہے، اس طرح کی سیاسی صورتحال سے ایک سیاسی کارکنان خاموش نہیں رہ سکتا ہے، عدلیہ نے نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر گھر بھیج کر ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں جعلی ڈگریوں، دہری شہریت پر ایم این ایز، سینیٹرز کو گھر جاتے دیکھا ہے، عدلیہ جیسے ادارہ میں قول و فعل میں تضاد آ رہا ہے، کیا دہری شہریت والے کسی شخص کو عدالت کا جج ہونا چاہیی انہوں نے کہا کہ صرف عام لوگ ہی نہیں آپ اتنے طاقتور ہوں کہ وقت کے وزیراعظم کو گھر بھیج سکیں، اور آپ کے اوپر یہ پابندی ہی نہیں کہ دہری شہریت نہیں رکھ سکتے، یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عدلیہ کو اس بات کا جواب دینا چاہیے، ایک جج کے بارے میں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ہم یہ ساری گفتگو دیکھ رہے ہیں کہ ان کے پاس گرین کارڈ ہے، ان کے خاندان کے پاس شہریت ہے، جو پروسیجر اپنایا جانا چاہیے تھا جج بننے کے لیے، وہ نہیں اپنایا گیا، یہ سب چیزیں ہم دیکھ اور سن رہے ہیں۔رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ جب کوئی متاثرہ شخص عدالت میں آئے تو اس کو تحفظ کا احساس ہو لیکن پاکستان میں کسی مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے عدلیہ تیار نہیں ہے، وہ سارے کیسز چلتے ہیں جن سے ہیڈلائنز بنتی ہیں، جن کے ٹکرز چلتے ہیں، دیگر کیسز سالہا سال پڑے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں ’عرب اسپرنگ‘ آیا، بڑا شور ہوا کہ انقلاب آرہا ہے، آج ان ملکوں کا حشر دیکھیں، لاکھوں لوگ شہید ہوگئے، خانہ جنگی جاری ہے، بدخواہوں نے کیا کیا، وہاں کی فوج کو ’ڈسمینٹل‘ کردیا، جھتے بن گئے، ملک میں خانہ جنگی شروع ہوگئی اور آج آپ حشر دیکھیں۔مصطفٰی کمال نے کہا کہ ملک کے دشمن پاکستان میں بھی ویسے ہی حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہمارے معاشرے میں ان کے پاس اس کے لیے بے پناہ مواقع ہیں، ہم کئی طرح سے تقسیم ہیں، اگر کسی چیز نے اس ملک کو یکجا اور متحد رکھا ہوا ہے، ان میں سے ایک چیز یہاں کی فوج ہے۔