آسٹریلیا کی میلبورن یونیورسٹی میں فلسطین کی حمایت میں طلبہ کا احتجاج جاری

جمعہ 17 مئی 2024 21:37

کینبرا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2024ء) آسٹریلیا کے معروف تعلیمی ادارے میلبورن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے طالب علموں کو خبردار کیا ہے کہ پولیس کسی بھی وقت امن بحال کرنے کے لیے کیمپس میں داخل ہو سکتی ہے، لیکن وہ ابھی تک فلسطینی حامی مظاہرین کو ہٹانے کے لیے حمایت کا مطالبہ کرنے سے باز رہی ہے۔

سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ نے یونیورسٹی کی آرٹس ویسٹ کی عمارت پر تین دن سے قبضہ کر رکھا ہے اور اسے خالی کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کے اقدام کو خود ان کے لئے اور عملے کے اراکین کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وکٹوریہ پولیس کسی بھی وقت کیمپس میں داخل ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ وکٹوریہ پولیس نے واضح کیا ہے کہ اسے یونیورسٹی کی جانب سے احتجاج بارے تاحال کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔ ادھر احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی کسی کو عمارت میں داخل ہونے سے نہیں روکا اور کلاسوں میں خلل ڈالنا ان کا مقصد نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر پرامن احتجاج ہے، ہم کلاسوں میں خلل نہیں ڈال رہے ہیں۔ ہم نے کسی دروازے، سیکورٹی، صفائی، عملے کے ارکان، طلبائ کو یہاں ا?نے سے نہیں روکا ان سب کو عمارت میں جانے کی اجازت ہے۔

طلبہ نے کہا کہ پرامن احتجاج پر پولیس کو بلانا معقول بات نہیں ہے ، یہ ہمیں ڈرانے کا حربہ ہے لیکن ہم اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔ یونیورسٹی کے طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف گزشتہ تین ہفتوں سے یونیورسٹی میں احتجاجی کیمپ بھی لگا رکھا ہے۔یہ طلبہ یونیورسٹی سے ہتھیار بنانے والی امریکی اور یورپی کمپنیوں لاک ہیڈ مارٹن، بوئنگ اوربی اے ای سسٹمز کے ساتھ ریسرچ پارٹنرشپ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں غزہ پر اسرائیل کی بمباری سے منافع کما رہی ہیں۔ مظاہرین نے آرٹس ویسٹ بلڈنگ محمود ہال کو فلسطینی طالب علم محمود النوق سے منسوب کر دیا ہے جو اس سال سکالرشپ پر میلبورن یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے تھے لیکن 20 اکتوبر کو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران اپنے خاندان کے 19 افراد کے ساتھ مارے گئے۔یونیورسٹی میں بہت کم تعداد میں زیر تعلیم یہودی طلبہ نے کہا ہے کہ وہ طلبہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں سے خوفزدہ اور ہراساں ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا بھر کی طرح آسٹریلیا میں بھی یونیورسٹیوں کے طلبہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں ڈیکن یونیورسٹی اور اور موناش یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔