اہل آزاد کشمیر کو وعدے اور معاہدے کے مطابق تمام حقوق دیئے جائیں:شجاع الدین شیخ

جمعہ 17 مئی 2024 21:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2024ء) اہل آزاد کشمیر کو وعدے اور معاہدے کے مطابق تمام حقوق دیئے جائیں۔یہ بات تنظیم اسلامی کے امیرشجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اُنہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے آٹے اور بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے آزاد کشمیر کے ساتھ کیے گئے وعدہ کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب کشمیری بھائیوں کے ساتھ یہ معاہدہ ایک عرصہ سے چلا آ رہا تھا کہ بجلی کے فی یونٹ نرخ لاگت سے زیادہ نہیں ہوں گے اور آٹا بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا تو پھر آئی ایم ایف کے دباؤ پر قیمتیں بڑھا کر وعدے اور معاہدے کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔

حقیقت یہ ہے کہ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ پاکستان میں بہنے والے تمام بڑے دریاؤں کا نقطہٴ آغاز کشمیر ہے لہٰذا اہلِ آزاد کشمیر کا سستی بجلی کا مطالبہ جائز ہے۔

(جاری ہے)

پھر یہ کہ مسلمانانِ کشمیر نے پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں لہٰذا کشمیری عوام کے ساتھ خصوصی شفقت کا معاملہ کرناوفاقی حکومت پر قرض ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے اور حکومت نے آزاد کشمیر میں آٹے اور بجلی کے نرخوں کے حوالے سے پرانے معاہدہ کے مطابق مراعات بحال کر دیں جس سے ملک ایک بڑے بحران سے بچ گیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ معاہدے کے بعد رینجرز کس کے کہنے پر بھجوائی گئی اور کون امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور بھارت ہمہ وقت پاکستان کی سلامتی کے خلاف محاذ کھولے رکھتے ہیں۔

5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف شب خون مارنے کے بعد سے بھارت کئی ایسے عملی اقدامات اُٹھا چکا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ آزاد کشمیر پر جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتِ پاکستان اور ریاستی ادارے صورتِ حال کی سنگینی کا پوری طرح ادراک کریں اور آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کے وہ تمام علاقے جنہیں پون صدی سے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور ماضی میں اُن علاقوں کے عوام سے زیادتیاں کی گئیں، اُن تمام زیادیتوں کا بھرپور ازالہ کیا جائے۔

عوام کے خلاف پُر تشدد کاروائیوں اور غیر آئینی و غیر قانونی پکڑ دھکڑ سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ شہریوں کے خلاف بِلاجواز طاقت کا استعمال کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی کرکے اُنہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ درحقیقت پون صدی سے اشرافیہ پوری قوت کے ساتھ وسائل کے لوٹ کھسوٹ اور کرپشن میں مصروف ہے اور بے دردی سے عوام کا خون چوس رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن میں ملوث اشرافیہ کو آہنی گرفت میں لیا جائے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔ ملک کے معاشی نظام کو اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ڈھالا جائے تاکہ ملک کے طول و عرض میں معاشی عدل بھی قائم ہو اور ملک کو معاشی خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔