کابینہ کو بٹھائیں گے وزیراعظم کو بلالیں گے یہ عدالتوں کا مینڈیٹ نہیں، وزیر قانون

ایک ہی سانس میں اتنی سخت باتیں کر دینا مناسب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ سے جس طرح کے ریمارکس رپورٹ ہوئے انہیں دیکھ کر تکلیف ہوئی۔ اعظم نزیر تارڑ کا جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس پر ردعمل

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 مئی 2024 17:55

کابینہ کو بٹھائیں گے وزیراعظم کو بلالیں گے یہ عدالتوں کا مینڈیٹ نہیں، ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2024ء ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ کو بٹھائیں گے وزیراعطم کو بلالیں گے یہ عدالتوں کا مینڈیٹ نہیں ہے، اس سے تاثر دیا جا رہا ہے کہ اداروں کے اندر ٹکراؤ ہے، عدالتی معاملات آئین اور قانون کے مطابق حل ہونے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ایک ہی سانس میں اتنی سخت باتیں کر دینا مناسب نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے جس طرح کے ریمارکس رپورٹ ہوئے دیکھ کر تکلیف ہوئی، عدالتوں نے آئین و قانون کے مطابق انصاف فراہم کرنا ہے، سنسنی خیز خبریں عدالت سے باہر نکلیں تو یہ ہمیشہ غیر مناسب رہا ہے۔

وزیر قانون کا کہنا ہے کہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے نگران حکومت نے بھی ایک کمیٹی قائم کی تھی، مسنگ پرسنز کے حوالے سے کچھ سفارشات کمیٹی نے مرتب کر رکھی ہیں، سفارشات پر مناسب عمل کیا جائے گا، آئین پاکستان نے اداروں کیلئے کچھ حدود واضح کی ہیں، کابینہ کو بٹھائیں گے وزیراعطم کو بلالیں گے یہ عدالتوں کے مینڈیٹ نہیں، انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھے، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، عدالتی معاملات آئین اور قانون کے مطابق حل ہونے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے سوشل میڈیا سے متعلق اتھارٹی کے قیام کیلئے وفاقی مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے کیوں کہ گزشتہ کئی دنوں سے ایک بل کے حوالے سے گفتگو ہو رہی ہے، بل کے تحت الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے حوالے سے اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے، بل کابینہ کے سامنے پیش ہوا تو وزیراعظم نے ایک کمیٹی قائم کی، بل کے حوالے سے قائم کمیٹی کے کنونئیر رانا ثنا اللہ ہوں گے۔

اعطم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بل دوبارہ کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، ہم سے پہلے بھارت، بنگلہ دیش اور دنیا کے بہت سارے ممالک ایسے قوانین بنا چکے ہیں، کچھ حلقوں نے اس بل کو تنقید کی نظر سے دیکھا، تنقید کی نظر سے دیکھنے والے اس بل کو ایک بار غور سے دیکھیں، سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز پیغامات بھی پھیلتے ہیں۔