یمن: انسانی حقوق ماہرین کا گرفتار بہائیوں کی رہائی کا مطالبہ

یو این منگل 21 مئی 2024 00:00

یمن: انسانی حقوق ماہرین کا گرفتار بہائیوں کی رہائی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2024ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے یمن میں ایک سال سے زیرحراست پانچ بہائی افراد کی فوری رہائی اور ان کی جسمانی و نفسیاتی حالت کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہرین نے زیرحراست افراد کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور ان کے انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ لوگ جتنی دیر حراست میں رہیں گے ان کی حالت اتنی ہی خراب ہوتی جائے گی۔

Tweet URL

25 مئی کو دارالحکومت صنعا میں حوثی ملیشیا کی جانب سے بہائی فرقے سے تعلق رکھنے والے 17 افراد کی گرفتاری کو ایک برس مکمل ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس عرصہ میں 12 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ پانچ افراد تاحال قید کاٹ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے ان افراد کی حراست کو جبری گمشدگی کے مترادف قرار دیتے ہوئے حکام سے کہا ہے کہ وہ ان کی مذہبی آزادی کو بحال کریں اور انہیں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ رہائی پانے والے بہائیوں کو اس عہد پر دستخط کے لیے مجبور کیا گیا کہ وہ دیگر بہائیوں سے بات نہیں کریں گے، بہائی فرقے کی کسی سرگرمی میں شریک نہیں ہوں گے اور بغیر اجازت اپنا علاقہ نہیں چھوڑیں گے۔

ان میں بعض لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ ان پر اپنے مذہبی اعتقادات چھوڑنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا گیا۔

مذہبی اقلیتوں کو خطرہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ یمن میں حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف مظالم اور ان کے حقوق کی پامالیوں پر سالہا سال سے تشویش ظاہر کرتے آئے ہیں۔ متعدد دیگر مواقع پر بہائیوں اور دوسری مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی قید، تشدد اور ایسے اقدامات کا نشانہ بنایا گیا جو جبری گشدگی کے مترادف ہیں۔

ان لوگوں کو اظہار اور رائے، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی سے محروم رکھا گیا ہے۔ بعض لوگوں کو اپنے عقیدے کا اظہار کرنے کے جرم میں موت کی سزائیں بھی سنائی گئیں اور انہیں جائز قانونی کارروائی کا حق نہیں دیا گیا۔

نفرت پر مبنی اظہار کے باعث مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالیوں میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ ان میں صنعا میں حوثیوں کے گرینڈ مفتی کا بیان بھی شامل ہے جو نفرت، لڑائی اور مذہب یا عقیدے کی بنا پر امتیازی سلوک کے لیے اکسانے کے متراف ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ نفرت پر مبنی اظہار، لڑائی یا امتیازی سلوک اور اس کے لیے اکسانے کا مقصد معاشرے میں نفاق پیدا کرنا ہے۔ یمن کے تناظر میں یہ بات اور بھی پریشان کن ہے کیونکہ اس وقت ملک میں امن بات چیت جاری ہے۔ نفرت کے ایسے اظہار سے پوری بہائی برادری اور دیگر مذہبی اقلیتوں کی آزادی کو خطرہ ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

متعلقہ عنوان :