
عالمی حدت میں اضافہ سیلابوں اور طوفانوں کا سبب، ڈبلیو ایم او
یو این
جمعہ 19 ستمبر 2025
05:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پانی کے ذرائع پر دباؤ بڑھ رہا ہے جبکہ حیات بخش وسائل کو لاحق خطرات سے زندگیاں اور روزگار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جس کا سبب موسمیاتی تبدیلی ہے۔
ادارے کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو کا کہنا ہے کہ رواں سال آبی آفات نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی۔
پاکستان، انڈونیشیا کے جزیرے بالی اور جنوبی سوڈان میں آنے والے تباہ کن سیلاب اس کی تازہ ترین مثال ہیں اور بدقسمتی سے یہ شدید موسمی حالات ختم ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔یہ ہنگامی حالات ایسے وقت پیدا ہو رہے ہیں جب فضا تیزی سے گرم ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں پانی کی بڑی مقدار بخارات بن جاتی ہے جس سے شدید بارشیں ہوتی ہیں۔
(جاری ہے)
سیلیسٹ ساؤلو نے یہ بات دنیا میں آبی ذرائع، برفباری اور برف کی صورتحال پر 'ڈبلیو ایم او' کی نئی رپورٹ شائع ہونے پر کہی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 گزشتہ 175 سالہ تاریخ کا گرم ترین برس تھا جب سطح زمین کے سالانہ درجہ حرارت میں قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.55 ڈگری سیلسیئس اضافہ دیکھا گیا۔
یورپ میں سیلاب
گزشتہ سال ستمبر میں وسطی و مشرقی یورپ میں تباہ کن طوفان بورس کے نتیجے میں شدید سیلاب آئے جن کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ ایسے حودث تواتر سے رونما ہونے کا خدشہ ہے حالانکہ انہیں کبھی کبھار ہی آنا چاہیے۔
'ڈبلیو ایم او' کے ڈائریکٹر سٹیفن یولنبروک نے کہا ہے کہ چیک ریپبلک میں بہت سے دریاؤں میں شدید سیلاب آیا جبکہ سائنسی اندازوں کے مطابق یہ کیفیت تقریباً ہر 100 برس کے بعد دیکھی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے اب ایسے موسمی حالات تواتر سے رونما ہونے لگے ہیں جنہیں دہائیوں بعد پیدا ہونا چاہیے۔
آبی چکر کی بے ترتیبی
حالیہ دنوں انڈیا کی ریاست ہماچل پردیش یا جموں و کشمیر کے کچھ حصوں کو متاثر کرنے والی انتہائی شدید بارشیں کرہ ارض کے آبی چکر میں بڑھتی ہوئی بے ترتیبی کی ایک اور مثال ہیں۔
'دبلیو ایم او' کی سائنسی افسر سلگنا مشرا نے کہا ہے کہ اس خطے میں ایسے وقت انتہائی شدید بارشیں ہوئیں جب ان کی توقع نہیں تھی اور مون سون وقت سے پہلے آ گیا۔
اس طرح موسمی نظام کی غیر یقینی صورتحال مسلسل بڑھ رہی ہے۔'ڈبلیو ایم او' کی رپورٹ میں گزشتہ سال موسمی کیفیت 'ال نینا' کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس نے ایمازون کی شدید خشک سالی میں اہم کردار ادا کیا۔ شمال مغربی میکسیکو اور شمالی امریکہ کے بعض حصوں میں معمول سے کم بارش ہوئی جبکہ جنوبی اور جنوب مشرقی افریقہ میں بھی یہی کچھ دیکھا گیا۔
سیلیسٹ ساؤلو کا کہنا ہے، سائنسی شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کرہ ارض کی بدلتی ہوئی آب و ہوا اور بڑھتے درجہ حرارت مزید شدید موسمی واقعات کا سبب بن رہے ہیں جن میں خشک سالی اور سیلاب نمایاں ہیں۔

ساحلی علاقوں کے لیے خطرہ
رپورٹ کے دیگر نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ 2024 میں مغربی افریقہ کے وسطی علاقے، جھیل وکٹوریہ، قازقستان اور جنوبی روس، وسطی یورپ، پاکستان اور شمالی انڈیا، جنوبی ایران اور شمال مشرقی چین میں معمول سے زیادہ نمی اور بارش دیکھی گئی۔
یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا کے ایک حصے میں آبی چکر میں آنے والی تبدیلیوں کے اثرات دوسرے حصے پر براہ راست پڑتے ہیں۔
گلیشیئروں کا تیزی سے پگھلنا موسمیاتی ماہرین کی تشویش کا ایک بڑا سبب ہے جو نہ صرف تیزی سے ختم ہو رہے ہیں بلکہ نشیبی اور ساحلی علاقوں کے لیے وجودی خطرہ بن چکے ہیں۔سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ 2024 مسلسل تیسرا سال تھا جب تمام خطوں میں بڑے پیمانے پر گلیشیئروں کا نقصان ہوا جنہوں نے 450 گیگا ٹن برف کھو دی جو کہ سات کلومیٹر اونچے، سات کلومیٹر چوڑے اور سات کلومیٹر گہرے برفانی بلاک کے برابرہے۔
برف کی یہ مقدار کرہ ارض کی سمندری سطح میں تقریباً 1.2 ملی میٹر اضافہ کر سکتی ہے جس سے ساحلی علاقوں میں کروڑوں افراد کے لیے سیلاب کا خطرہ بڑھ جائے گا۔رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ ندیوں کے بہاؤ، زیر زمین پانی، مٹی کی نمی اور پانی کے معیار کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

مزید اہم خبریں
-
عالمی حدت میں اضافہ سیلابوں اور طوفانوں کا سبب، ڈبلیو ایم او
-
غزہ میں جنگ بندی اور امدادی ترسیل کی قرارداد امریکہ نے پھر ویٹو کر دی
-
ہم امت کے ہر اُس قدم کو سراہیں گے، جس سے امت کا دفاع مضبوط ہوتا ہے
-
ملک میں اب ایسا نہیں چلے گا کہ عوامی رائے کیخلاف انتخابی نتائج آئیں گے
-
اسرائیل: فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کی ڈیڈلائن کا آج آخری دن
-
باد مخالف کے باجود اقوام متحدہ بہتر دنیا کے قیام میں کوشاں
-
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں
-
چمن میں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
-
امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
-
مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ
-
قطر پر اسرائیلی حملہ پاکستان ‘سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا باعث بنا؟
-
چین کا علاقائی خود مختاری پر زور اور عالمی امن کے لیے انتباہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.